۶۴ برس کے بن گئے۔ حالانکہ ۱۸۹۶ء میں مرزا قادیانی کی عمر ۵۷ برس کی ہوتی ہے۔ مگر وہ مرزا ہی کیا جو سچ بول جائے؟
سوال… مرزا قادیانی اس وقت ۱۹۰۲ء میں آپ کی کتنی عمر ہوگی؟
جواب… ’’۶۰ برس کی عمر جو تخمیناً میری عمر کا اندازہ ہے۔‘‘ (کتاب منظور الٰہی)
۱۹۰۲ء میں مرزا قادیانی اپنی عمر ۶۰ برس کی بتاتے ہیں۔ اور ۱۹۰۸ء میں مر جاتے ہیں تو اس حساب مرزاقادیانی کی عمر ۶۶ برس کی ثابت ہوتی ہے۔ نہ کہ ۷۴ برس لہٰذا الہام غلط اور مرزا قادیانی کاذب ثابت ہوئے۔
حل طلب معمہ
مرزا قادیانی ۱۸۹۶ء میں اپنی عمر ۶۴ برس کی بتاتے ہیں اور ۱۹۰۲ء میں ۶۰ کی امید ہے کہ پاپائے قادیان اور حضرت لم یبجھ لال بجھکڑا اس معمہ کو جلد حل کریں گے۔ تم نے بیمار محبت کو بھی کیا دیکھا جو یہ کہتے ہوئے جاتے ہوئے دیکھا دیکھا۔
سوال… اچھا جناب مرزا قادیانی ۱۹۰۲ء میں آپ کی عمر ۶۰ برس کی ہے تو اس وقت ۱۹۰۳ء میں آپ کی عمر کتنی ہوگی؟
جواب… ’’اس وقت ۱۹۰۳ء میں میں عمر میں ستر برس کے قریب ہوں۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۷۱، خزائن ج۲۲ ص۵۰۲)
مرزائی دوستو! اپنے پیرومرشد کو سنبھالو ۱۹۰۲ء میں ۶۰ برس کی عمر بتاتے ہیں اور ۱۹۰۳ء پورے ستر برس کے ہوجاتے ہیں بڑھے تو ایک سال اور لکھتے ہیں دس سال۔
سوال… مرزا قادیانی اس وقت ۱۹۰۴ء میں آ پکی کتنی عمر ہوگی۔ ایمانداری سے کہنا؟
جواب… ’’اس وقت ۱۹۰۴ء میں میری عمر ۶۵ برس کی ہے۔‘‘ (بعدالت لالہ موتی رام مہتہ اخبار الحکم ج۸ نمبر۹، مورخہ ۱۷،۳۱؍مارچ ۱۹۰۴ء ص۲بی اے اکسٹرا اسسٹنٹ کمشنر درجہ اول گورداسپور ۶؍جولائی ۱۹۰۴ئ) اور واقعی ٹھیک عمر یہی ہے۔ اس حساب سے معلوم ہوا کہ ۶۵+۴=۶۹ برس کی عمر مرزا قادیانی کی ہوتی ہے نہ کہ ۷۴ سال لہٰذا الہام غلط اور مرزا قادیانی کاذب ثابت ہوئے۔
سوال… مرزا قادیانی میں اس وقت ۱۹۰۵ء میں آپ کی عمر کتنی ہوگی۔ ایمان چھوڑ کر کہنا۔
جواب… ’’اب میری عمر ۱۹۰۵ء میں ستر برس کے قریب ہے۔‘‘
(براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۹۷ مطبوعہ ۱۹۰۵ء خزائن ج۲۱ ص۲۵۸)