غرضیکہ مرزا قادیانی:
۱۸۹۳ء میں اپنی عمر ۵۰ برس بتاتے ہیں۔ ۱۸۹۶ء میں اپنی عمر ۶۴ برس بتاتے ہیں۔
۱۹۰۲ء میں اپنی عمر ۶۰ برس بتاتے ہیں۔۱۹۰۳ء میں اپنی عمر ۷۰ برس بتاتے ہیں۔
۱۹۰۴ء میں اپنی عمر ۶۵ برس بتاتے ہیں۔ ۱۹۰۵ء میں اپنی عمر ۷۰ برس بتاتے ہیں۔
پھر کولہو کے بیل کی طرح ۱۹۰۷ء میں اپنی عمر ۶۸ سال لکھتے ہیں۔
(حقیقت الوحی ۲۰۱ئ، خزائن ج۲۲ ص۲۰۹)
قادیانیو! جو کچھ میں آپ کے سامنے پیش کرتا ہوں۔ اس کے سمجھنے کے لئے زیادہ عقل کی ضرورت نہیں بلکہ میں مرزا قادیانی کی بات سے ہی مرزا کو کاذب ثابت کرتا ہوں۔
(چشمہ معرفت ص۵۹، خزائن ج۲۳ ص۶۷)
سوال… مرزا قادیانی یہ آخری سوال ہے اور آپ کو آپ کی منکوحہ آسمانی کی قسم دے کر پوچھتا ہوں سچ سچ بتائیے کہ اس وقت ۱۹۰۷ء میں آپ کی کتنی عمر ہوگی؟
جواب… ’’او حرام زادے۔ کافر ‘‘ سوئرجنگلی ’’ولد حرام‘‘ سن جبکہ تونے مجھے منکوحہ آسمانی کی قسم دی ہے۔ تو اس میں جھوٹ نہیں بول سکتا کیونکہ ’’وہ لڑکی اس عاجز کے نکاح میں ضرور آئے گی۔ خواہ پہلے ہی باکرہ ہونے کی حالت میں ہی آجائے یا خدا تعالیٰ بیوہ کرکے اس کو میری طرف لے آئے۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۱۹)
سوال… تو آپ کو اب تک امید ہے کہ وہ منکوحہ آسمانی ضرور آپ کے نکاح میں آئے گی۔
جواب… ’’امید کیسی یقین کامل ہے یہ خدا کی باتیں ہیں۔ ٹلتی نہیں۔ ہوکر رہیں گی۔‘‘
(اخبار الحکم ۱۰؍اگست ۱۹۰۱ئ،تحقیق لاثانی ص۷۱ ہاں سن)
’’اس وقت ۱۹۰۷ء میں میری عمر ۶۸ سال کی ہے۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۲۰۱، خزائن ج۲۲ ص۲۰۹)
تو اب معلوم ہوا کہ مرزا قادیانی کی عمر ۱۹۰۷ء میں ۶۸ برس کی ہے اور ۱۹۰۸ میں مر جاتے ہیں۔ تو اس حساب سے مرزا قادیانی کی عمر وہی ۶۹ کی ہوتی ہے۔ نہ کہ ۷۴ برس۔ لہٰذا الہام غلط اور مرزا قادیانی ڈبل کاذب ثابت ہوئے۔
سوال… مرزا قادیانی بس اب میرا یہ ایک ہی آخری سوال ہے۔ سنئے۔