۴… اسمع ولدی! (اے میرے بیٹے سن) (البشری ج۱ ص۴۹، خزائن ج۱ ص۶۹)
۵… انت من مائنا وہم من فشل (توہمارے پانی (نطفہ) سے ہے اور وہ لوگ خشکی سے) (اربعین۳، صفحہ ۳۴، خزائن ج۱۷ ص۴۲۳)
میں نے اپنی تقریر میں مرزا قادیانی کی انہی کلمات کا حوالہ دیا اور یہ بتایا کہ خدائے قدوس کی شان کا آیت لم یلد ولم یولد میں بیان، اس کا فرمان کہ لم یتخذ ولدا۔ مگر جناب مرزا قادیانی نے کھلے لفظوں میں ابنیت خدا کا دعویٰ کیا، مرزا قادیانی کے حمایتی جناب حافظ جی اپنی دوورقی میں اس کے متعلق جو مزخرفات تحریر فرماتے ہیں، وہ بالکل ایسے ہی ہیں جیسے مسیحیوں اور یہودیوں کی طرف سے حضرت مسیح وحضرت عزیر کی ابنیت خدا (معاذ اﷲ) ثابت کرنے کے لئے پیش کئے جاتے ہیں۔ اس لئے کہ وہ بھی کہہ دیں گے کہ ہم ان کو ایسا حقیقی بیٹا تو نہیں کہتے جیسے کسی انسان کا بیٹا دوسرا انسان ہوتا ہے۔ بلکہ ایسا ہی بیٹا کہتے ہیں جیسا مرزا قادیانی نے اپنے آپ کو بنایا اور اسی جرم میں قرآن کریم نے ان کے حق میں یہ حکم نافذ فرمایا کہ: ’’لقد کفر الّذین (الایۃ)‘‘ یقینا ان لوگوں نے کفر کیا۔ پس جو جواب اس موقع پر نصاریٰ اور یہود کے لئے ہے وہی جواب مرزائیوں کے لئے ہے۔ اسلامی علم مناظرہ کی کتابیں ایسے جوابوں سے بھری ہیں، جس کا دل چاہے دیکھ لے۱؎۔ آیت ’’فاذکروا اﷲ کذکر کم ابائکم (الایۃ)‘‘ سے حافظ جی کا استدلال کرنا اور اپنے مقتدا کی اس دریدہ دہنی پر پردہ ڈالنا ظلمات بعضہا فوق بعض کا مصداق، آیت کا مطلب نہایت سیدھا سادہ صاف کہ خدا کو اسی طرح ہر وقت یاد کرتے رہو، جس طرح تم اپنے محسن باپ کو ہر وقت دل وزبان سے یاد کرتے رہتے ہو اور اشد ذکر اسے اس پر مزید تاکید ۔
۱؎ اور حقیقت میں مرزائیوں کا یہ عذر یہودونصاریٰ سے بہت کمزور ہے کیونکہ مرزا کے لفظ اس معنی کا تحمل نہیں رکھتے، کیونکہ اگر ابن اور ولد کے معنی مطیع، مخلص، مستحق، رحمت وشفقت فرض کئے جائیں تو پھر بمنزلہ کا کیا کام انت ولدی کیوں ناکافی یا مطلب ہے کہ تو مطیع اور مخلص تو نہیں عفو وکرم سے بمنزلہ مطیع کے قرار دیا جاتا ہے جیسے کسی سے کہئے کہ تو بمنزلہ شریف کے ہے تو یہ اس کی توہین ہوگی۔ اگر یہ معنی ہوں اور مرزا مطیعین و مخلصین میں حقیقتاً داخل نہ ہوں تو پھر امام ومجدد اور صاحب الہام کیسے ہوسکتا ہے۔ تو لا محالہ بہت ہیر پھیر کرنے کے بعد بھی یہ کہنا پڑے گا کہ مطلب یہ ہے کہ مرزا قادیانی وصلبی بیٹا تو نہیں مگر (معاذ اﷲ) خدا کے صلبی بیٹے کے برابر اس کو پیارا یا اس کا مطیع ہے، تو اگرچہ مرزانہ سہی خدا کے لئے صلبی بیٹا تو مانا، کوئی ہو اب مرزائی یہ بتائیں وہ صلیبی بیٹا کونسا ہے جس کے بمنزلہ ہونے مرزا کو دعویٰ ہے، مرزائیوں نے جو معانی تراشے ہیں وہ نصرانیوں کے مقولے المسیح ابن اﷲ، یا یہودیوں کے قول عزیز ابن اﷲ میں چلتے تو چلتے، مگر مرزا کی عبارت میں کسی طرح چل ہی نہیں سکتے۔