ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ میری امت میں ہمیشہ ایک گروہ حق پر رہے گا اور غالب رہے گا اس کے مخالف اسے ضرر نہ پہنچا سکیں گے۔ یہاں تک کہ خدا کا حکم یعنی قیامت آجائے۔ وسیعلم الذین ظلموا ای منقلب ینقلبون
اس حدیث نے صاف بتا دیا اور پہلے جملے کے معنی نے بالکل کھول دیا کہ یہی گروہ علماء ومجددین، وحی والہام خاتم النّبیین پر قائم رہیں گے۔ اپنے الہام کو شرعی حجت نہ بنائیں گے۔ مرزا قادیانی کی طرح نبوت کا دعویٰ کرنا اور اپنے مفروضہ الہام کو وہی درجہ دینا جو قرآن کریم کا ہے، جھوٹوں کا شیوہ ہے۔
اب مرزا قادیانی کو آپ اسی کسوٹی پر پرکھ لیجئے کہ:
الف… انہوں نے نبوت ورسالت کا کھلا ہوا دعویٰ کیا کہ: ’’ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم رسول اور نبی ہیں۔‘‘ (ملفوظات ج۵ ص۴۴۷)
ب… ’’سچا خدا وہی ہے جس نے قادیان میں نبی بھیجا۔‘‘
(دافع البلاء ص۱۱، خزائن ج۱۸ ص۲۳۱)
آپ انہیں غیر تشریعی اور ناقص نبی سمجھتے ہیں تو ان کے نزدیک بھی بے ایمان ہیں۔ اس لئے کہ وہ تو صاف لکھتے ہیں:
۱… ’’جس نے اپنی وحی کے ذریعے چند امر اور نہی بیان کئے اور اپنی امت کے لئے ایک قانون مقرر کیا وہی صاحب شریعت ہوگیا۔ پھر اپنی وحی میں امر اور نہی کی مثال دے کر آگے لکھا کہ:
۲… ’’اب تک میری وحی میں امر بھی ہوتے ہیں اور نہی بھی۔‘‘
(اربعین ص۴،۶، خزائن ج۱۷ ص۴۳۵)
کہئے اب بھی تشریعی نبوت کے دعویٰ میں کیا کچھ کسر رہ گئی؟ پھر ابھی اور آگے بڑھئے۔ اپنی وحی کو قرآن کریم کے جیسا بتایا۔
انچہ من بشنوم ز وحی خدا
بخدا پاک دانمش ز خطا
ہمچو قرآن منزہ اش دانم
از خطاہا ہمیں است ایمانم
(نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷)
پھر اپنے آپ کو سب تشریعی وغیر تشریعی نبیوں کے برابر ٹھہرایا۔