صرف اتنا ہی بتایا کہ محمد امین خاں مبلغ کو کئی دن ہوئے میں نے چوہدری فتح محمد سیال ناظر اعلیٰ کی کوٹھی میں دیکھا تھا۔
مرزائی جماعت روپیہ کو پانی کی طرح بہانا جانتی ہے۔ پوسٹر، اشتہارات، مخالفوں کے خلاف، دلالوں کی رقمیں اور عیش وعشرت میں زندگی بسر کرنا، بہشتی مقبرہ کی آمدنی معمولی نہیں ہے۔ کروڑوں روپیوں کی آمدنی ہے اور پھر حکومتوں سے رقمیں لے لے کر ان کے کاز کی اشاعت کرنا۔
بھارت وبرطانیہ کا پروپیگنڈہ، اسرائیل کا پروپیگنڈہ وغیرہ وغیرہ۔ مرزائیوں نے پولیس قادیان کو رام کر لیا۔ پھر فتح محمد عرف فتوسیال ایم۔اے ناظراعلیٰ سلسلہ احمدیہ عالیہ پر انگریزی حکومت کی موجودگی میں ہاتھ کون ڈالے۔ نعش پوسٹ مارٹم کے بعد لاوارث قرار دے کر دفن کر دی گئی اور کوئی چالان وغیرہ نہ ہوا۔ اس قتل پر مسٹر کھوسلہ سیشن جج گورداسپور نے اپنے فیصلہ کا ذکر سرکار بنام امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری زیردفعہ 153-A میں بخوبی کیا ہے۔
انجمن انصار احمدیہ قادیان کا قیام
مرزامحمود خلیفہ قادیان کے اخلاقی عیبوں کو دیکھ کر شیخ مصری، فخرالدین ملتانی اور حکیم عبدالعزیز اور کچھ دوسرے لوگوں نے قادیانیت، مرزائیت سے علیحدگی کا اعلان کر کے انجمن انصار احمدیہ قادیان کا اعلان کیا کہ خلیفہ محمود کو خلافت سے الگ کرایا جائے۔ ان کی باہمی پوسٹر بازی ہوئی۔ نمونہ ملاحظہ ہو۔ موجودہ خلیفہ (فرقہ احمدیہ قادیانیہ) سخت بدچلن ہے۔ یہ تقدس کے پردہ میں عورتوں کا شکار کھیلتا ہے۔ اس کام کے لئے اس نے بعض مردوں اور عورتوں کو ایجنٹ رکھا ہوا ہے۔ اس کے ذریعہ یہ معصوم لڑکیوں اور لڑکوں کو قابو رکھتا ہے۔ اس نے ایک سوسائٹی بنائی ہوئی ہے۔ جس میں مرد اور عورتیں شامل ہیں اور اس سوسائٹی میں زنا ہوتا ہے۔‘‘ (بحوالہ شیخ مصری سابق ہیڈ ماسٹر احمدیہ سکول قادیان فیصلہ عدالت عالیہ ہائیکورٹ لاہور شائع کردہ مولوی محمدعلی ایم اے امیر جماعت احمدیہ لاہور مورخہ ۹؍دسمبر ۱۹۳۷ئ) اس پر خلیفہ محمود قادیانی نے جواب دیا کہ تمہارے خاندان فحش کا مرکز ہیں۔ اس کے جواب میں انصار احمدیہ قادیان نے جو جواب دیا ملاحظہ ہو:
’’چارگواہ: حالانکہ میں نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ لوگوں کی تمنا ہے کہ جناب چارگواہوں کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اگرچہ ہم سے آپ نے ذکر نہیں فرمایا۔ تاہم اگر یہ بات درست