بورڈنگ کا ایک فائدہ ضرور ہوا ہے۔ (خلیفہ قادیانی کو) کہ پہلے تو لڑکوں کو تلاش کرنا پڑتا تھا۔ اب لڑکے جمع شدہ مل جاتے ہیں۔‘‘ (اخبار فاروق مورخہ ۱۷؍اگست ۱۹۳۷ئ) فخرالدین ملتانی بھی عبدالرحمن مصری کا ساتھی تھا اور اس بیان کے تھوڑے دنوں کے بعد اسے سربازار دن کی روشنی میں کسی مرزائی نے قتل کر دیا تھا۔ اس ضمن میں کتاب ’’مذہبی آمر‘‘ نامی کا مطالعہ کیا جائے۔
حلفیہ شہادت، شاطر سیاست کے اخلاق کا تذکرہ چل نکلا ہے تو لگے ہاتھوں چند مزید حقائق بھی ملاحظہ فرمائیے۔ ہمیں ایک نوجوان محمد یوسف کی تحریر موصول ہوئی ہے۔ مسٹر یوسف کا خاندان شاطر سیاست کے خاص الخاص مریدوں میں سے ایک ہے اور وہ ان دنوں کراچی میں مقیم ہیں۔ میں ان کی وہ تحریر من عن شائع کر رہا ہوں۔
’’بسم اﷲ الرحمن الرحیم۰ نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم۰ اشہد ان لا الہ الا اﷲ وحدہ لا شریک لہ واشہد ان محمدا عبدہ ورسولہ‘‘ میں اقرار کرتا ہوں۔ حضرت محمد مصطفیٰﷺ خدا کے نبی اور خاتم النبیین ہیں اور اسلام سچا مذہب ہے۔ میں احمدیت کو بھی برحق سمجھتا ہوں اور حضرت مرزاغلام احمد قادیانی علیہ السلام کے دعویٰ پر ایمان رکھتا ہوں اور مسیح موعود مانتا ہوں اور اس اقرار کے بعد میں بعذاب حلف اٹھاتا ہوں۔
’’میں اپنے علم اور مشاہدہ اور رؤیت عینی اور آنکھوں دیکھی بات کی بناء پر خدا کو حاضر ناظر جان کر اس کی پاک ذات کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ مرزابشیر الدین محمود احمد خلیفہ ربوہ نے خود اپنے سامنے اپنی بیوی کے ساتھ غیرمرد سے زنا کروایا۔ اگر میں اس حلف میں جھوٹا ہوں تو خدا کی لعنت اور عذاب مجھ پر نازل ہو۔ میں اس بات پر مرزابشیرالدین محمود احمد کے ساتھ بالمقابل حلف اٹھانے کے لئے بھی تیار ہوں۔‘‘
دستخط: محمد یوسف معرفت عبدالقادر تیرتھ سنگھ جے للوانی روڈ عقب شالیمار ہوٹل کراچی
ماخوذ از ربوہ کا مذہبی آمر مصنف راحت ملک برادر اصغر ملک عبدالرحمن خادم ایل۔ایل۔بی وکیل قادیان سابق جنرل سیکرٹری، کشمیر کمیٹی۔ (مکتبہ نور سادات طبع دوم)
قادیانی خاتون کا بیان
’’میں میاں صاحب کے متعلق کچھ عرض کرنا چاہتی ہوں اور لوگوں میں ظاہر کردینا چاہتی ہوں کہ وہ کیسی روحانیت رکھتے ہیں۔ میں اکثر اپنی سہلیوں سے سنا کرتی تھی کہ وہ بڑے