بلکہ ’’تعانوا علی البر والتقویٰ‘‘ کے قرآنی اصول کے مطابق اس کی حمایت کی جائے۔ جماعت کے اس اصول سے تمام دنیا واقف ہے اور گواہ ہے کہ جماعت ہمیشہ اس کی پابند رہی ہے۔ (الفضل مورخہ ۲؍اکتوبر ۱۹۵۶ئ)
مندرجہ بالا حوالہ کی روشنی میں کو بغور ملاحظہ کریں۔ کیا یہ مذہبی جماعت کا کردار ہے۔ بہرحال نئی نسل کے عوام اور عوامی حکومت کی نشاندھی کے لئے خصوصیت سے قابل غور ہے۔ تاکہ ان کی خفیہ سرگرمیاں اور ریشہ دوانیاں اور خطرناک ارادے سے روشناس ہو سکے۔ بقیہ مزید تفصیل کے ساتھ آئندہ روشنی ڈالی جائے گی۔
طالب دعا: محمد مظہر الدین ملتانی
معرفت پوسٹ بکس ۱۰۴۸ لاہور
نقل چٹھی متعلق فسخ بیعت بنام خلیفہ قادیان مورخہ ۴؍اگست ۱۹۳۷ء
بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم!بخدمت جناب مرزامحمود احمد صاحب خلیفۃ المسیح قادیان السلام علیکم ورحمتہ اﷲ وبرکاتہ‘
چونکہ میں نے آپ کی بیعت محض دینی اغراض کی وجہ سے کی تھی اور اس لئے میں آپ کا مرید بن گیا تھا اور میں سمجھتا تھا کہ آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے جانشین ہونے کی وجہ سے سلسلہ احمدیہ کی خدمت کرتے ہیں اور سلسلہ کی عزت وناموس ہر وقت آپ کو مدنظر ہے اور کہ آپ عادل صداقت پسند اور غریب اور امیر کو آپ ایک نظر سے دیکھتے ہیں اور کہ جن لوگوں نے آپ کے ہاتھ پر بیعت کر کے سلسلہ عالیہ احمدیہ میں شمولیت حاصل کی ہے اور حضرت مسیح موعود کی نبوت پر ایمان لاکر تن من دھن نثار کر دیا ہے۔ آپ ان کی صحیح طور پر رہنمائی کرتے ہیں۔ لیکن جس طرح کہ میں ذیل میں ثابت کروں گا۔ میرا ذاتی تجربہ شاہد ہے کہ آپ میں یہ صفات نہیں پائی جاتیں۔ بلکہ ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور والا معاملہ ہے۔ اندرونی طور پر آپ ان محاسن سے بے بہرہ ہیں اور آپ کا فعل ان کے منافی۔ آپ سلسلہ عالیہ احمدیہ اور اس کے پاک بانی کے ناموس کو بٹہ لگا رہے ہیں۔ غریبوں کے حقوق غصب کرتے ہیں۔ شریفوں کو ذلیل کرنے کے در پے ہیں اور رذیلوں کو سیاہ وسفید کا مالک بنا کر یا ان کے ساتھ ناشائستہ رعایت کر کے درپردہ دوسروں کو مجبور کرتے ہیں کہ وہ بھی شرافت اور صداقت کو چھوڑ کر ان کا سارویہ اختیار کریں۔