نہیں ہوئے خواہ انہوں نے مسیح موعود کا نام بھی نہیں سنا وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔‘‘
(آئینہ صداقت ص۳۵)
’’پس اس آیت کے ماتحت ہر ایک شخص جو موسیٰ کو مانتا ہے مگر عیسیٰ کو نہیں مانتا یا عیسیٰ کو مانتا ہے مگر محمد کو نہیں مانتا یا محمد کو تو مانتا ہے پر حضرت مسیح موعود یعنی مرزاغلام احمد قادیانی کو نہیں مانتا وہ نہ صرف کافر بلکہ پکا کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے اور یہ فتویٰ ہماری طرف سے نہیں بلکہ اس کی طرف سے جس نے اپنے کام میں ایسے لوگوں کے لئے ’’اولئک ہوالکافرون حقاً‘‘ فرمایا ہے۔‘‘ (کلمتہ الفصل مندرجہ رسالہ ریویو ج۱۴ نمبر۳ ص۱۱۰)
’’جری اﷲ فی حلل الانبیائ‘‘ (یہ مرزاقادیانی کا الہام ہے۔ للمؤلف) سے صاف ثابت ہوتا ہے کہ حضرت احمد (یعنی مرزاغلام احمد قادیانی ) ایک عظیم الشان نبی اﷲ ہیں اور ان کا انکار موجب غضب الٰہی اور کفر ہے۔‘‘ (موسوم النبوۃ فی الالہام ص۱۰)
خلاصۂ کلام یہ کہ حضرت مسیح موعود کا (مرزا غلام احمد قادیانی) اﷲتعالیٰ نے باربار اپنے الہام میں احمد نام رکھا ہے۔ اس لئے آپ کا منکر کافر ہے۔ کیونکہ احمد کے منکر کے لئے قرآن مجید میں لکھا ہے۔ ’’واﷲ متم نورہ ولوکرہ الکافرون‘‘
(کلمتہ الفصل مندرجہ رسالہ ریویو نمبر۳ ج۱۴ ص۱۴۱)
چوہدری سرظفر اﷲ خان کی نظر میں عالم اسلام کے مسلمان
’’چوہدری (یعنی سرظفر اﷲ خان قادیانی) کی بحث تو صرف یہ تھی کہ ہم احمدی مسلمان ہیں۔ ہم کو کافر قرار دینا غلطی ہے۔ باقی غیراحمدی (یعنی مسلمان) کافر ہیں یا نہیں اس کے متعلق عدالت ماتحت میں بھی احمدیوں کا یہی جواب تھا کہ ہم ان کو کافر کہتے ہیں اور ہائیکورٹ میں بھی چوہدری ظفر اﷲ نے اس کی تائید کی۔‘‘ (اخبار الفضل قادیان ج۱۰ نمبر۲۱، مورخہ ۱۴؍ستمبر ۱۹۲۲ئ)
مفتی کا فتویٰ
(اخبار بدر پرچہ مورخہ ۹؍مارچ ۱۹۰۶ئ) میں ملک مولا بخش آف گورالی نے یہ سوال کیا