باب پنجم … مرزاقادیانی کی سیاسیات
سورۂ نساء میں اﷲتعالیٰ نے رسولوں کی یہ شان بیان فرمائی ہے کہ: ’’وما ارسلنا من رسول الا لیطاع باذن اﷲ‘‘ یعنی ہم نے کوئی رسول نہیں بھیجا۔ مگر اس لئے کہ اس کا حکم مانا جائے۔ اﷲ کے فرمان سے ۔ لیکن مرزاقادیانی کی تحریرات اور سیرت کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ وہ عمر بھر حکومت برطانیہ کی خوشامد کرتے رہے اور اپنے مریدین اور غیر مریدین سب کو انگریزوں کی محکومیت اور اطاعت کو نعمت سمجھنے کی ترغیب دیتے رہے۔ چنانچہ ایک مقام پر مرزاقادیانی دنیا کے شغلوں سے اپنے… علیحدہ ہونے اور خدا کی طرف مشغول ہونے کی کیفیت ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں۔
۱…خدا کی طرف مشغولیت
’’والد صاحب مرحوم کے انتقال کے بعد یہ عاجز (مرزاقادیانی) دنیا کے شغلوں سے بکلی علیحدہ ہوکر خداتعالیٰ کی طرف مشغول ہوا اور مجھ سے سرکار انگریزی کے حق میں جو خدمت ہوئی وہ یہ تھی کہ میں نے پچاس ہزار کے قریب کتابیں اور رسائل اور اشتہارات چھپوا کر اس ملک اور نیز دوسرے بلاد اسلامیہ میں اس مضمون کے شائع کئے کہ گورنمنٹ انگریزی ہم مسلمانوں کی محسن ہے۔ لہٰذا ہر ایک مسلمان کا یہ فرض ہونا چاہئے کہ اس گورنمنٹ کی سچی اطاعت کرے اور دل سے اس دولت کا شکرگزار اور دعاگو رہے اور یہ کتابیں میں نے مختلف زبانوں میں یعنی اردو، فارسی، عربی میں تالیف کر کے اسلام کے تمام ملکوں میں پھیلا دیں۔ یہاں تک کہ اسلام کے دو مقدس شہروں مکہ، مدینہ میں بھی بخوبی شائع کر دیں اور روم کے پایہ تخت قسطنطنیہ، بلاد شام ومصر اور کابل وافغانستان کے متفرق شہروں میں جہاں تک ممکن تھا اشاعت کر دی۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ لاکھوں انسانوں نے جہاد کے غلط خیالات چھوڑ دئیے جو نافہم ملاؤں کی تعلیم سے ان کے دلوں میں تھے۔ یہ ایک ایسی خدمت مجھ سے ظہور میں آئی کہ مجھے اس بات پر فخر ہے کہ برٹش انڈیا کے تمام مسلمانوں میں سے اس کی نظیر کوئی مسلمان دکھا نہ سکا۔‘‘ (یہ خدا کی طرف مشغولیت تھی یا انگریزوں کی طرف۔ للمؤلف) (ستارۂ قیصریہ ص۳،۴، خزائن ج۱۵ ص۱۱۴)
۲…جوش وفاداری برطانیہ
مرزاغلام احمد قادیانی میں حکومت برطانیہ کی وفاداری کا یہ جوش اور غلبہ ہے کہ جو کوئی