جھوٹ کا بازار تھوڑے روز ہے
بعد اس کے حسرت دل سوز ہے
عدو شرے برانگیزد کہ خیر مادرآں باشد
سورۂ بلد کی تفسیر میں قاسم رضوی کی نسل کو انتہائی ذلت آمیز الفاظ میں ذکر کرتے ہوئے دریدہ دہن عبدالغنی نے لکھا ہے: ’’اولیاء اﷲ کی مخالفت میں دو ہی قسم کے لوگ کھڑے ہوئے ہیں۔ ایک وہ جن کی نسل صحیح نہ ہو یا پھر وہ جو نسل کا تو اچھا ہے۔ لیکن گنہگار ہے۔ سید قاسم رضوی نے بحیثیت صدر اتحاد المسلمین ہمارے متعلق صدر ناظم کوتوالی کو حکم دیا ہے کہ دیندار چور اور ڈاکو ہیں۔ گداگری کرتے پھرتے ہیں۔ اب کمیونسٹوں کے حملہ کے موقع پر لوٹ مار شروع کر دی ہے۔ یہ عیسائی ہیں، نہ مسلمان، نہ پارسی، یہ بے دین ہیں۔ ان کو بہادر یار جنگ مرحوم ختم کرنا چاہتے تھے۔ افسوس وہ ختم نہ کر سکے۔ میں ان کو ختم کرتا ہوں۔ وہ یہ کہ میں حکم دیتا ہوں کہ ان کو ختم کر ڈالو۔ جہاں پاؤ پکڑ لو، سخت سے سخت سزا دو۔ یہ دو سو کے قریب ہیں۔ یہ ختم ہوگئے تو دوسرے نہیں۔‘‘ (شمس الضحیٰ ص۱۰۳)
نیز آپ پر ایک شعر قاسم رضوی کے بارے میں نازل ہوا ہے۔
کٹی بزم میں خود ہی خرطوم تیری
گئی حیف بیکار ہڑبوم تیری
(حوالہ بالا)
مصنف نے جس مقصد کے تحت یہ عبارت نقل کی ہے۔ جس میں بہادر یار جنگ کا ان دینداروں کے بارے میں نظریہ اور قاسم رضوی کا ان کو ختم کر دینے کا ذکر کیا ہے۔ وہ تو مصنف ہی بہتر جانتے ہیں۔ مگر اس عبارت سے ہمیں بہت بڑا فائدہ ہوا اور وہ یہ کہ اس متنبی سے متعلق دو ایسے حضرات کی رائیں معلوم ہوگئیں۔ جو ان کو قریب سے دیکھے ہوئے ہیں۔ ان کے دعوؤں اور دیگر نجی اور اخلاقی کیفیات سب پر واقف ہونے کے بعد انہوں نے یہ رائے قائم کی ہے۔
نزول قرآن
قارئین حضرات کو یاد ہوگا کہ چن بسویشور صاحب پر نزول قرآن تو بعثت ثانی میں ہوگیا تھا۔ لیکن اس دعویٰ میں ایک کسر باقی تھی کہ نزول اوّل کے بعد صحابہ کرامؓ کے زمانہ میں جمع