میں حضرت محمدمصطفیٰﷺ تک پہنچتے ہیں۔‘‘ (دعوۃ الیٰ اﷲ ص۲)
جیل اور بیڑیوں سے اس طرف اشارہ ہے کہ بقول ان کے چونکہ بدنامی ان کے لئے مقدر ہے۔ اس لئے جس طرح دنیا میں وہ سزا یافتہ ہیں۔ اسی طرح آخرت میں بھی وہ سزایافتہ رہیں گے۔
چن بسویشور صاحب اﷲ کا مظہر بنے ہیں۔ لیکن انصاف کی بات یہ ہے کہ ان کے گرو غلام احمد قادیانی اس وصف میں ان سے آگے ہیں۔ چنانچہ وہ اپنے خلیفہ میاں محمود احمد خلیفہ قادیان کی شان میں لکھتے ہیں: ’’فرزند دل بند گرامی ارجمند مظہر الاول والآخر مظہر الحق والعلالہ کان اﷲ نزل من السمائ‘‘
(تبلیغ رسالت ج۱ ص۶۰، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۰۱)
چن بسویشور صاحب لاکھ اپنے پیرومرشد کی نقل اتاریں۔
مگر وہ بات کہاں مولوی مدن کی سی
العیاذ باﷲ
’’حدیث رویت اﷲ میں آیا ہے کہ اﷲ محشر کرنے آئے گا۔ وہ غیر کی صورت میں رہے گا۔ اس سے مراد یہ کہ اﷲغیرمسلم کے نام ولباس سے آئے گا۔ یعنی چن بسویشور کے نام سے آئے گا۔ مسلمان ونعوذ باﷲ منک کہیں گے واقعی میرے دعوے چن بسویشور پر مسلمانوں نے بدعقیدہ اور گمراہ سمجھ کر نعوذ باﷲ منک کہا۔ پندرہ سال کے بعد اب ان کے امام اور احمدیوں کے موعود یوسف کی صورت میں ظاہر ہورہا ہوں۔ اس سے خوش ہیں۔ اب ضرور ’’انت ربنا‘‘ کہیں گے۔‘‘
(دعوت الیٰ اﷲ ص۱۴)
اس عبارت میں دو جگہ خود چن بسویشور نے اپنے غیرمسلم ہونے کا اعتراف کیا ہے۔ ایک یہ کہ انہوں نے مخالفین کو تقابل کی صورت میں مسلمان ذکر کیا ہے۔ دوسرے یہ کہ اﷲ غیر مسلم کی شکل میں آئے گا۔ یعنی چن بسویشور کے نام سے آئے گا۔ اس میں اپنے غیرمسلم ہونے کی صراحت کر دی۔ باقی رہا یہ مسئلہ کہ آپ قادیانیوں کے یوسف موعود ہیں۔ یہ مسئلہ قادیانی صاحبان ہی بہتر سمجھ سکتے ہیں کہ ان کا یوسف موعود کون ہے۔
خدا بصورت چن بسویشور (علیہ ما علیہ)
یہ جملے آپ کو کتنے ہی ناگوار گذریں۔ مگر پڑھ لیجئے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ روز قیامت قاضی حشر کی مغفرت سے محروم رہ جائیں۔ ابوالکلام عبدالغنی اپنے پیر جی چن بسویشور کا ایک خواب نقل