سلسلے میں مرزاقادیانی کی کہانی ان کی اپنی زبانی بیان کرتا ہوں اور قرآن وحدیث کی رو سے یہ بات ثابت کی جائے گی کہ مرزائی واقعی دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔ خواہ وہ لاہوری ہوں یا قادیانی اور ان میں سے کسی ایک کو مسلمان کہنے والا بھی دائرہ اسلام سے خارج ہے۔
مرزاقادیانی کی کہانی ان کی اپنی زبانی
قسم ہے قادیاں کے گل رخوں کی گلعذاری کی
غلام احمد کی الماری پٹاری ہے مداری کی
مرزاغلام احمد قادیانی نے پنجاب کے ایک قصبہ قادیان کے ایک غدار خاندان میں ۱۸۴۰ء میں جنم لیا۔ یہ ایک ایسے شخص کی پیدائش کا دن تھا جو بعد میں قوم وملت کا غدار ہی نہیں بلکہ دین اسلام کا غدار بھی ثابت ہوا اور جس نے مسیلمہ کذاب اور اسود عنسی کی طرح ختم نبوت سے بھی غداری کی۔ جس نے انبیاء کی توہین کی۔ صحابہ پر کیچڑ اچھالا اور خاتون جنت فاطمہؓ بنت محمدؐ پر بہتان عائد کئے۔ جس نے فرنگیوں کے اقتدار کو تقویت پہنچائی۔ لیکن افسوس! لاکھوں باغیرت مسلمانوں میں کوئی بھی ناموس رسالت کا غازی علم الدین شہید جیسا پروانہ پیدا نہ ہوا۔ جو اسے موقع پر ٹھکانے لگا دیتا اور فرنگیوں کا لگایا ہوا یہ پودا باوجود ان کی پوری کوشش کے یوں پروان نہ چڑھتا۔
مرزاغلام احمد قادیانی نے باون سال کی عمر میں نبوت کا دعویٰ کیا۔ اس کی باون سالہ تعلیمات اسلام کے مسلمہ اصولوں پر مبنی ہیں۔ لیکن فرنگیوں کے اشارے پر دعویٰ نبوت کے بعد مرزاقادیانی اپنی باون سالہ زندگی کی تعلیمات سے منحرف ہوگیا۔ اوّل تو یہ بات ہی مرزاقادیانی کے جھوٹا ہونے کی سب سے بڑی دلیل ہے کہ مرزاقادیانی نے بہت سے مدرسین سے تعلیم حاصل کی اور یہ شان نبوت کے خلاف ہے کہ کوئی نبی انسانوں کے لئے رہبر بن کر آئے اور پھر ان سے تعلیم بھی حاصل کرے۔ نبیوں کو تو خدا کا دیا ہوا اتنا علم ہوتا ہے۔ جس سے وہ پوری دنیا کو منور کرتے ہیں اور آنحضرتﷺ کی مثال ہمارے سامنے ہے کہ ایک طرف تو آپؐ امی تھے۔ لیکن دوسری طرف پوری دنیا مل کر بھی آپؐ کے علم کی برابر نہیں کر سکتی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ نبی کا علم خدا کی طرف سے عطاء ہوتا ہے اور مرزاغلام احمد قادیانی ان نبیوں سے الگ تھلگ پیدا ہوئے۔ جو آدم علیہ السلام سے لے کر نبی آخر الزمان محمد رسول اﷲﷺ تک آئے۔ یہ ایک عقلی دلیل تھی۔ جس سے ثابت ہوا کہ مرزاقادیانی نبیوں کی برادری سے خارج ہے۔ لیکن مرزائیوں کے لئے یہ واضح