عقائد مرزا … (دربارہ حضرت مسیح علیہ السلام)
۱… مرزاقادیانی فرماتے ہیں کہ: ’’حضرت المسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو ان کی قوم نے گرفتار کر کے سولی دلوایا۔ جہاں سے وہ نیم جان اتارلئے گئے اور پھر خفیہ طور پر مرہم پٹی کرواتے رہے اور پوشیدہ کشمیر کو بھاگ آئے۔ جہاں آکر ایک سو بیس برس کی عمر میں فوت ہوئے۔ چنانچہ شہر سری نگر محلہ خانیار کے اندر آپ کی قبر موجود ہے‘‘ حالانکہ مرزاقادیانی اپنی سب سے پہلی کتاب براہین احمدیہ میں لکھ چکے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام زندہ ہیں۔ دوبارہ دنیا پر تشریف لاویں گے۔ (براہین احمدیہ ص۴۹۱، خزائن ج۱ ص۵۹۳) اسی طرح حدیثوں سے بلکہ خود فرقان حمید سے بھی پتہ چلتا ہے۔
حدیث نبوی علیہ السلام ’’ینزل عیسیٰ بن مریم الیٰ الارض فیتزج ویولد لہ ویمکث خمساً واربعین سنۃ ثم یموت (مشکوٰۃ ص۴۸۰، باب نزول عیسیٰ علیہ السلام)‘‘ {اتریں گے۔ حضرت عیسیٰ بن مریم زمین پر،پس نکاح کریں گے اور ان کے ہاں اولاد پیدا ہوگی اور زمین پر پنتالیس برس رہیں گے۔ پھر فوت ہوںگے۔}
اس حدیث شریفہ سے روز روشن کی طرح ثابت ہوتا ہے کہ مسیح علیہ السلام دوبارہ دنیا پر تشریف لاویں گے۔ نکاح کریں گے۔ پھر مرزاقادیانی کا قول کیونکر صحیح ہوسکتا ہے کہ حضرت ابن مریم وفات پاچکے ہیں۔ یہ سوائے اس کے کچھ نہیں کہ ایک بہتان ہے۔
مرزاقادیانی اپنے مرتبہ کا اظہار کرتے ہیں
’’میں نور ہوں، مجدد مامور ہوں، عبد منصور ہوں، المسیح موعود ہوں۔‘‘
(خطبہ الہامیہ ص۱۹،۲۰، خزائن ج۱۶ ص۵۱،۵۲)
’’مجھے کسی کے ساتھ قیاس مت کرو اور نہ کسی دوسرے کو میرے ساتھ، میرے بعد کوئی ولی نہیں۔ مگر وہ جو مجھ سے ہوگا اور میرے عہد پر ہوگا اور میں اپنے خدا کی طرف سے تمام قوت وبرکت وعزت کے ساتھ بھیجا گیا ہوں اور یہ میرا قدم ایک ایسے منار پر ہے جس پر ہر ایک بلندی ختم کی گئی ہے۔ پس خد اسے ڈرو۔ اے جوانمردو اور مجھے پہچانو اور نافرمانی مت کرو۔‘‘
(خطبہ الہامیہ ص۳۵، خزائن ج۱۶ ص۷۰)