معاملات میں قرآن وحدیث میں غور کرنے کے بعد خداوند کریم کے دربار میں مشورہ کرتے ہیں۔‘‘ (معراج المؤمنین ص۳۳)
یہ اصطلاح نہ بھولیں کہ چن بسویشور کے ہاں اہل اﷲ اور اولیاء اﷲ ہندو سادھوؤں کو کہا جاتا ہے اور بالفرض مسلمان اولیاء اﷲ ہی مراد ہوں تو قرآن وحدیث میں کہاں آیا ہے کہ اہل اﷲ، اﷲ کے دربار میں جاکر مجلس شوریٰ منعقد کرتے ہیں۔ ہاں البتہ اگر اﷲ کے دربار سے چن بسویشور کا دربار مراد ہے۔ جہاں سے نبی اور رسول بنا کر بھیجے جاتے ہیں تو ٹھیک ہے۔ مگر یہ اہل اﷲ بڑے خطرناک ہوتے ہیں۔ اﷲتعالیٰ مسلمانوں کو ان اہل اﷲ سے اپنی حفاظت میں رکھیں۔ درحقیقت یہ ابلیس کی بزم مشاورت ہے اور یہ اولیاء اﷲ کی صورت میں اولیاء الشیطان ہیں۔
علوم شرع میں صفر
چن بسویشور مأمور وقت کے عہدے پر تو شروع ہی سے قابض ہوگئے اور علوم دینیہ سے ماشاء اﷲ مس بھی نہیں ہوا۔ اس لئے اس شبہ کا ازالہ فرماتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’معلوم ہوتا ہے کہ مامور وقت یعنی فنافی الرسول ظاہری علوم میں مشہور ومعروف نہیں ہوتا۔‘‘
(معراج المؤمنین ص۳۶)
مأمور وقت کون؟
اوپر کی عبارت میں مامور وقت کا ذکر تھا۔ مگر اس کی تشریح نہیں کی کہ وہ کون صاحب ہیں۔ اگلی عبارت میں اس کا کچھ اتاپتا بھی دیتے ہیں۔ لکھتے ہیں: ’’فقیر نے گاندھی جی اور محمد علی مرحوم سے کہا تھا کہ تم سب میری اطاعت کر لو۔ انشاء اﷲ دس سال کے اندر سوراج دلاتا ہوں۔‘‘
(معراج المؤمنین ص۳۷)
امتی بنانے کے لئے ماشاء اﷲ نظر انتخاب بڑی اچھی شخصیتوں پر پڑی ہے۔ اچھا ہی ہوا کہ آپ کی تجویز کو ان لوگوں نے نہیں مانا۔ فرمارہے ہیں کہ تم میری اطاعت کرو۔ جیسے ’’اطیعوا اﷲ واطیعوا الرسول‘‘ میں اطاعت خدا ورسول کا حکم ہے۔
پردہ میں رہنے دو
مأمور وقت کی حقیقت کو بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’معلوم ہوتا ہے کہ مأمور وقت یعنی فنافی الرسول انسان ظاہری علوم میں مشہور نہیں ہوتا اور وہ سرکاری ملازمتوں اور عہدوں پر مأمور نہیں ہوتا۔ وہ خدا کا مقرر کردہ انسان ہوتا ہے۔ دربار سرکار میں اس کی عزت نہیں ہوتی۔ وہ