قادیانی اختلافات
قادیانی اور لاہوری دو جماعتوں کے اختلافات کے بارے میں اپنے کو فیصل مقرر کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’عیسائیوں کے آپس کے اختلافات کا فیصلہ آسمانی محکمہ سے ہوا۔ احمدیوں کے آپس کے اختلافات کا فیصلہ بھی آسمانی حکم یوسف موعود (چن بسویشور) سے ہی ہوگا۔ جس کی آمد کو قرآن کریم اور احادیث اور بشارات مسیح موعود (مرزاقادیانی) اور بشارات اولیاء دکن (ہندو سادھو) اور خود یوسف موعود کے الہامات میں اﷲ کا آنا کہاگیا ہے۔ ما اختلفتم فیہ من شیٔ فحکمہ الیٰ اﷲ‘‘ (دعوۃ الیٰ اﷲ ص۵۳)
کیا اصلاح کی؟ جس چیز پر آپس کی لڑائی ہورہی تھی۔ اس پر خود قبضہ جمالیا۔ کیا آسمانی فیصلہ یہی ہوا کہ غلام احمد قادیانی کی نبوت کے بارے میں آپس میں جھگڑا ہورہا ہے۔ اس لئے تم خود جاکر نبی بن جاؤ۔ ان کا اختلاف ختم ہو جائے گا۔ نیز چن بسویشور کو تو جہنم رسید ہوئے بھی عرصہ ہوگیا۔ قادیانیوں اور لاہوریوں کا آپس کا اختلاف تو اب تک باقی ہے۔ پھر کیا فیصلہ کیا حضرت والا نے؟ صرف اتنا کرم کیا کہ ان کی خباثت میں مزید خباثت ملا کر ’’فزادتہم رجسا الیٰ رجسہم‘‘ کے مصداق بن گئے۔
خود گرو کو جہنم رسید ہوئے عرصہ گذر گیا ہے۔ لیکن ان کے متبعین اور دیندار انجمن کے سربرآوردہ افراد بھی زندہ ہیں۔ ان سب کو ہم یہ چیلنج دیتے ہیں کہ کسی ایک قرآنی آیت میں یوسف موعود کے آنے کی خبر دکھادیں۔ ورنہ صاف کہہ دو کہ گرونے جھوٹ بولا ہے۔ یہی معاملہ احادیث کا بھی ہے۔ نیز یاد رہے کہ اس میں جہاں اولیاء دکن کا نام آتا ہے کہ انہوں نے میری بشارت دی ہے۔ ان سے خود ان کی مراد دکن کے ہندو سادھو ہیں۔ اس سے یہ عقدہ بھی حل ہوگیا کہ ان کے نزدیک ہندو لوگ پکے دیندار ہیں۔ بلکہ اولیاء اﷲ میں ان کا شمار ہے۔ آخر میں جو یہ کہا ہے کہ اﷲ کا آنا کہاگیا ہے۔ اس کا مقصد وہی ہے جو ابھی ابھی پیچھے ذکر کر چکے ہیں کہ اﷲتعالیٰ ایک غیرمسلم یعنی چن بسویشور کی شکل میں آئیں گے۔
خلیفہ قادیان کی اصلاح
خلیفۂ قادیان میاں محمود کے عقائد کی اصلاح کے بارے میں رقمطراز ہیں: ’’اولیاء دکن (ہندو سادھوؤں) نے آج سے تقریباً آٹھ سو سال پیشتر فیصلہ کیا ہے کہ خلیفۂ قادیان کے عقائد غلط رہیں گے۔ وہ اس طرح کہ میاں محمود احمد صاحب کو ویر بسنت کہاگیا ہے اور ویر بسنت کے متعلق لکھا ہے کہ وہ غلط عقائد پھیلاتا رہے گا۔ اس کے عقائد کی اصلاح