پچاس ہزار کے قریب کتابیں اور رسائل اور اشتہارات چھپوا کر اس ملک میں اور شہر میں دوسرے بلاد اسلامیہ میں اس مضمون کے شائع کئے کہ گورنمنٹ انگریزی ہم مسلمانوں کی محسن ہے۔ لہٰذا ہر مسلمان کا یہ فرض ہونا چاہئے کہ اس گورنمنٹ کی سچی اطاعت کرے اور دل سے اس کا شکر گزار اور دعاگو رہے اور یہ کتابیں میں نے مختلف زبانوں میں اردو، فارسی میں تالیف کر کے اسلام کے تمام ممالک میں پھیلا دیں۔ یہاں تک کہ اسلام کے دو مقدس شہروں تک اور مدینہ میں بھی بخوبی شائع کر کے بھیج دیں اور روم کے پایہ تخت قسطنطنیہ اور بلاد شام اور مصر اور کابل میں افغانستان متفرق شہروں میں جہاں ممکن تھا اشاعت کر دی گئی۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ لاکھوں انسانوں نے جہاد کے غلط خیالات چھوڑ دئیے۔ جو نافہم ملاؤں کی تعلیم سے ان کے دلوں میں تھے۔ یہ ایک ایسی خدمت مجھ سے ظہور میں آئی کہ مجھے اس بات پر فخر ہے کہ برٹش انڈیا کے تمام مسلمانوں میں سے اس کی نظیر کوئی مسلمان نہیں دکھلا نہیں سکے گا۔‘‘ (ستارہ قیصریہ ص۶، خزائن ج۱۵ ص۱۱۴)
اس قسم کے لٹریچر کے بعد مرزاغلام احمد قادیانی ایک اور دعویٰ کرتا ہے: ’’میں اپنے کام کو نہ مکہ میں اس طرح چلا سکتا ہوں نہ مدینہ میں نہ روم میں نہ شام میں نہ ایران میں نہ کابل میں۔ مگر اس گورنمنٹ میں جس کے اقبال کے لئے دعا کرتا ہوں۔ لہٰذا خدا اس الہام میں ارشاد فرماتا ہے کہ اس گورنمنٹ کے اقبال وشوکت میں تیرا وجود اور تیری دعا کا اثر ہے اور اس کی فتوحات تیرے سبب سے ہیں۔ کیونکہ جدھر تیرا منہ ادھر خدا کا منہ۔‘‘ (عریضہ بعالی خدمت گورنمنٹ انگریزی منجانب مرزاقادیانی مورخہ ۲۲؍مارچ ۱۸۵۷ئ، مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۳۷۰،۳۷۱)
اس پولیٹیکل ٹولے کی ان جاسوسانہ اور خلاف اسلام حرکات کو دیکھ کر تمام اسلامی ممالک سیخ پا ہواٹھے۔ مضمون کی طوالت کے باعث صرف ترکی کے علماء کے رئیس مولانا نور اﷲ آفندی اور غازی مصطفیٰ کمال پاشا مرحوم کے بیانات پر اکتفا کیا جاتا ہے۔
رئیس علماء مولانا نور اﷲ آفندی ترکی کا بیان
’’مسجد استنبول میں ایک عام اجلاس میں منعقد ہوا۔ جس میں ملت ترکیہ کے ستر ہزار فرزندوں کے علاوہ پچاس کے قریب قائدین ملت نے بھی شرکت کی۔ نماز جمعہ کے بعد رئیس العلماء حافظ نور اﷲ آفندی نے ایک بصیرت افروز تقریر کی اور کہا۔ اس وقت دشمنان اسلام ملت کے درمیان افراط وتفریق کا بیج بونے کی ناپاک کوشش میں مصروف ہیں۔ میرے غیور بھائیو! میں فرقہ مرزائیہ کے دجل کا تارپود بکھیرنا چاہتا ہوں۔ اس فرقے کی ابتداء ہندوستان کے ایک قصبہ قادیان سے ہوئی تھی۔ آج سے چند سال قبل مرزاغلام احمد نامی ایک آدمی نے اپنے نبی اور مسیح