’’بعض احمق اور نادان سوال کرتے ہیں کہ اس گورنمنٹ (برطانیہ) سے جہاد کرنا درست ہے یا نہیں؟ یہ سوال ان کا نہایت ہی حماقت کا ہے۔ کیونکہ جس کے احسانات کا شکر کرنا عین فرض اور واجب ہے۔ اس سے جہاد کیسا؟ میں سچ سچ کہتا ہوں کہ محسن کی بدخواہی کرنا ایک حرامی کا کام ہے۔‘‘ (شہادت القرآن ص۸۴، خزائن ج۶ ص۳۸۰)
’’جس گورنمنٹ کے زیرسایہ خدا نے ہم کو کردیا ہے یعنی گورنمنٹ برطانیہ جو ہماری آبرو اور جان اور مال کی محافظ ہے۔ اس کی سچی خیرخواہی کرنا اور ایسے مخالف امن امور سے دور رہنا جو اس کو تشویش میں نہ ڈالیں۔‘‘ (کتاب البریہ ص۱۴، خزائن ج۱۳ ص ایضاً)
’’خدا کا یہ فضل اور احسان ہے کہ ایسی محسن گورنمنٹ کے زیرسایہ ہمیں رکھا۔ اگر ہم کسی اور سلطنت کے زیرسایہ ہوتے تو یہ ظالم طبع ملا کب ہماری جان وآبرو کو چھوڑنا چاہتے۔‘‘
(کتاب البریہ ص۲۲، خزائن ج۱۳ ص۴۰)
’’یاد رہے کہ مسلمان کے فرقوں میں سے یہ فرقہ جس کا خدا نے مجھے امام اور پیشوا اور رہبر مقرر فرمایا ہے۔ ایک بڑا امتیازی شان اپنے ساتھ رکھتا ہے اور وہ یہ کہ اس فرقہ میں تلوار کا جہاد بالکل نہیں اور نہ اس کا انتظار ہے۔ بلکہ یہ مبارک فرقہ نہ بظاہر طور پر اور نہ پوشیدہ طور پر جہاد کی تعلیم کو ہرگز جائز نہیں سمجھتا اور قطعاً اس بات کو حرام جانتا ہے کہ دین کی اشاعت کیلئے لڑائیاں کی جائیں۔‘‘ (تریاق القلوب ص۳۸۹، خزائن ج۱۵ ص۵۱۷)
تصویر کا دوسرا رخ
’’میں اس خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ جس کے ہاتھوں میں میری جان ہے اور اس نے مجھے بھیجا ہے اور اس نے میرا نام نبی رکھا ہے اور اس نے مجھے مسیح الموعود کے نام سے پکارا ہے اور اس نے میری تصدیق کے لئے بڑے بڑے نشانات ظاہر کئے جو تین لاکھ تک پہنچتے ہیں۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۶۸، خزائن ج۲۲ ص۵۰۳)
’’اس میں کچھ شک نہیں کہ یہ عاجز خداتعالیٰ کی طرف سے اس امت کے لئے محدث ہوکر آیا ہے اور محدث بھی ایک معنی سے نبی ہوتا ہے۔ گو اس کے لئے نبوت تامہ نہیں۔ تاہم جزوی طور پر وہ ایک نبی ہی ہے۔‘‘ (توضیح المرام ص۱۸، خزائن ج۳ ص۶۰)
’’اور چونکہ وہ بروزی محمدی جو قدیم سے موعود تھا۔ وہ میں ہوں۔ اس لئے بروزی رنگ کی نبوت مجھے عطاء ہوئی ہے۔‘‘ (اشتہار ایک غلطی کا ازالہ ص۱۱، خزائن ج۱۸ ص۲۱۵)