۴… ’’چونکہ خداتعالیٰ جانتا تھا کہ دشمن موت کی تمنا کریں گے تا یہ نتیجہ نکالیں کہ جھوٹا تھا۔ تبھی جلد مر گیا۔ اس لئے پہلے ہی خدا نے مجھے مخاطب کر کے فرمایا: ’’ثمانین حولا او قریباً من ذالک اوتزید علیہ سنیناً وتریٰ نسلاً بعیدا‘‘ یعنی تیری عمر اسی برس کی ہوگی یا دو چار کم یا چند سال زیادہ اور تو اس قدر عمر پائے گا کہ ایک دور کی نسل دیکھے گی۔‘‘
(اربعین نمبر۳ ص۲۹،۳۰، خزائن ج۱۷ ص۴۱۸، ضمیمہ گولڑویہ ص۱۹، خزائن ج۱۷ ص۶۶)
پیدائش مرزا
( کتاب البریہ ص۱۵۹ حاشیہ، خزائن ج۱۳ ص۱۷۷) پر لکھا ہے کہ: ’’میری پیدائش ۱۸۳۹ء یا ۱۸۴۰ء میں سکھوں کے آخری وقت میں ہوئی۔‘‘
اور کتاب (نورالدین ص۱۷۰) پر لکھا ہے: ’’سن پیدائش حضرت صاحب المسیح موعود مہدی مسعود ۱۸۳۹ئ۔‘‘ (اخبار بدر ۱۳؍دسمبر ۱۹۰۴ء ص۵، اخبار الحکم مورخہ ۱۵؍دسمبر ۱۹۰۴ء ص۷) پر یوں لکھا ہے: ’’مرزاقادیانی کا جنم ۱۸۳۹ء یا ۱۸۴۰ء میں ہوا تھا۔‘‘ مندرجہ بالا تحریروں سے معلوم ہوگیا کہ مرزاغلام احمد قادیانی ۱۸۳۹ء یا ۱۸۴۰ء یعنی ۱۲۵۵ھ میں پیدا ہوئے تھے۔
نوٹ: مرزاقادیانی ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء کو فوت ہوئے تھے۔ (عسل مصفیٰ ج۲ ص۶۰۷)
پس آپ کی عمر ۶۹سال کی ہوئی۔ ان تمام دلیلوں سے ثابت کیاگیا ہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی کی عمر ۷۴سال سے کم ہوئی۔ حالانکہ وہ لکھ چکے تھے کہ: ’’جو ظاہر الفاظ کے وعدہ کے متعلق ہیں۔ وہ چھہتر اور چھیاسی کے اندر اندر کی عمر کی تعین کرتے ہیں۔
(ضمیمہ براہین احمدیہ ج۵ ص۹۷، خزائن ج۲۱ ص۲۵۸)
مرزاغلام احمد قادیانی نے اپنی کتاب (چشمہ معرفت ص۲۲۲، خزائن ج۲۳ ص۲۳۱) پر لکھا ہے: ’’جب ایک بات میں کوئی جھوٹا ہو جائے تو پھر دوسری باتوں میں بھی اس پر اعتبار نہیں رہتا۔‘‘
قرآنی کسوٹی اور مرزاقادیانی
چونکہ انبیائے کرام تمام بنی نوع کے لئے رہنما اور نمونہ ہوتے ہیں۔ اس لئے انبیائے کرام کا اخلاق کریمہ بھی اعلیٰ درجہ کا ہوتا ہے۔ خداوند تعالیٰ رسول اکرمﷺ کی شان کی بابت قرآن مجید کے اندر فرماتے ہیں۔ ’’وانک لعلیٰ خلق عظیم (القلم:۴)‘‘ {یعنی اے محمدﷺ آپ خلق عظیم پر ہیں۔} مرزاقادیانی فرمان الٰہی سے لاکھوں کوس دور پڑے ہیں۔ چنانچہ ملاحظہ ہو: