ایک پردہ میں رہتا ہے۔ تاکہ اﷲ کے کام کے لوگ ہی اس کے قریب آسکیں۔‘‘
(معراج المؤمنین ص۳۶)
اپنا مبلغ علم جو کچھ چاہیں بیان کریں۔ مگر یہ جھوٹ نہ بولیں کہ اﷲ کے مأمور لوگ پردہ میں رہتے ہیں۔ نہیں پردہ نشین عورت ہوا کرتی ہے خد اکے پیغمبر میدان میں آتے ہیں۔ جہاں اعلاء کلمتہ الحق اور آپ جیسے جھوٹے مدعی نبوت کی سرکوبی کی ضرورت ہو وہیں پہنچ جاتے ہیں۔ البتہ نبی ساز یونیورسٹی آصف نگر سے جو نبی اور مامور بن کر نکلتے ہیں۔ وہ ضرور پردہ نشین ہوتے ہیں۔ اس لئے کہ بقول آپ کے ’’وہ مریم بن کر آبیٹھتے ہیں۔‘‘ (دعوۃ الیٰ اﷲ ص۳)
یہ ایک ایسا انداز فکر اور افتاد طبع ہے جو ذہنوں کو ابہام اور الجھنوں بلکہ خطرناک نزاکتوں کی طرف لے جاتا ہے۔
سہیلی بوجھ پہیلی
چن بسویشور کی طرف سے ایک گورکھ دھندہ پیش خدمت ہے۔ اس پہیلی کو حل کریں۔ فرماتے ہیں: ’’یہ لوگ زندہ ہیں۔ یہ جسم کثیف بھی نہیں، لطیف بھی نہیں، ارادہ وعقل بھی نہیں، اطمینان بھی ہیں۔ یہ کل ایک دوسرے کے ماتحت ہیں۔ یہ کسی کے ماتحت نہیں۔ یہ کل ضائع ہونے والے ہیں۔ یہ فنا سے خالی ہیں۔ خدا کو غائب کر کے مظہر خدابنے ہیں۔‘‘ (معراج المؤمنین ص۳۲)
چیستان، مہملات، واہیات
چن بسویشور کی جس کتاب سے یہ حوالے دئیے گئے ہیں۔ اس کا نام ہے ’’معراج المؤمنین‘‘ اس کتاب کا پیش لفظ ایک اور دیوانے مولوی ابواحمد دستگیر نے لکھا ہے۔ اس میں کئی عبارتیں ایسی مہمل ہیں کہ ہمیں یقین ہے کہ نہ وہ خود سمجھے ہیں کہ ان سے ان کا مقصد کیا ہے۔ نہ ان کے گرو کو ان کے مطالب معلوم ہیں۔ عام انسان تو کیا خاک سمجھیں گے۔ ایک دو ایسی عبارتیں آپ کے سمجھنے کے لئے لکھتا ہوں۔
’’جس طرح جہاد مردوں پر فرض ہے۔ اسی طرح قرآن کریم ذات وحدۃ الوجود رحمتہ اللعالمینؐ پر فرض ہے۔‘‘
آگے ارشاد ہے: ’’اسی حقیقت کے اظہار میں اﷲتعالیٰ جب کبھی روح کے نزول کا ذکر کرتا ہے تو وحدت کا اظہار کرتا ہے۔‘‘
اور جب روح کے اظہار کا ارادہ نہیں فرماتا تو کیا کثرت کا اظہار کرتا ہے؟ اس چیستان کا حل مطلوب ہے۔آگے فرماتے ہیں: ’’ایسے زمانہ میں حضور منبع انورﷺ کا رہنا ضروری ہے۔