باب ہفتم … مرزاقادیانی آنجہانی کا ہیضہ سے خاتمہ
حضرت مولانا ثناء اﷲ امرتسریؒ سے جو مرزاقادیانی کے مقابلے ہوئے تو ان میں مرزاقادیانی نے یہی بددعا کی کہ جو کاذب اور مفتری ہو اس پر مرض ہیضہ کی شکل میں موت وارد ہو اور فریق مقابل سے پہلے نازل ہو۔ گویا جو پہلے مرے اور مرض ہیضہ میں مبتلا ہوکر مرے وہ مفتری کذاب مانا جائے گا۔ چنانچہ مرزاقادیانی کا دعویٰ اور انجام ملاحظہ ہو:
۱…کذاب کے لئے ہیضے کی پیش گوئی
بخدمت مولوی ثناء اﷲ صاحب السلام علیٰ من اتبع الہدیٰ!
اگر میں ایسا ہی کذاب ومفتری ہوں۔ جیسا کہ اکثر اوقات آپ اپنے ہر ایک پرچہ میں مجھے یاد کرتے ہیں تو میں آپ کی زندگی میں ہی ہلاک ہو جاؤں گا۔ (چنانچہ یہی واقعہ ہوا) کیونکہ میں جانتا ہوں کہ مفسد اور کذاب کی بہت عمر نہیں ہوتی۔ (اس اشتہار کے سوا سال بعد ہی مرزاقادیانی صاحب اس دنیا سے گذر گئے۔ للمؤلف) اور آخر وہ ذلت وحسرت کے ساتھ اپنے اشد دشمنوں کی زندگی میں ہی ناکام ہلاک ہو جاتا ہے۔
پس اگر وہ سزا جو انسان کے ہاتھوں سے نہیں بلکہ خدا کے ہاتھوں سے ہے۔ یعنی طاعون، ہیضہ وغیرہ مہلک بیماریاں آپ پر میرے زندگی میں ہی وارد نہ ہوئیں تو میں خدا تعالیٰ کی طرف سے نہیں۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۷۸)
(واقعہ کیا ہوا؟ اس اشتہار کے سوا سال بعد ہی یعنی اوائل جولائی ۱۹۰۸ء میں مرزاقادیانی ہیضہ کے مرض میں دنیا سے رخصت ہوئے اور حضرت ثناء اﷲ صاحب بعد کو مدت دراز تک بہ صحت وعافیت قادیانیت کی سرکوبی کرتے رہے۔ للمؤلف)
قادیانی صاحبان مرزاقادیانی کی ہیضہ سے وفات کو ماننے سے کتراتے ہیں۔ گھبراتے ہیں۔ اگر ہیضہ ثابت ہو جائے تو مرزاقادیانی کی نبوت ومسیحیت پر پانی پھر جائے گا۔ لیکن بات کھل گئی تو کیا کریں۔
کیا بنے بات جہاں بات بنائے نہ بنے
۲…ہیضہ کے متعلق خسر صاحب کی شہادت
خود مرزاقادیانی کے خسر میر ناصر نواب صاحب کا چشم دید بیان ملاحظہ ہو۔ اس سے بہتر شہادت شائد ممکن نہیں۔