۵… (بڑے میاں سو بڑے میاں چھوٹے میاں سبحان اﷲ) ’’ایک خط جس کے متعلق اس نے تسلیم کیا ہے کہ وہ اس کا لکھا ہوا ہے۔ اس میں یہ تحریر کیاگیا ہے کہ حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) ولی اﷲ تھے اور ولی اﷲ کبھی کبھار زنا کر لیتے ہیں۔ حضرت مرزاقادیانی ولی اﷲ تھے۔ انہوں نے (یعنی مرزاغلام احمد) نے کبھی کبھار زنا کر لیا تو اس میں ہرج کیا ہوا۔ ہمیں اعتراض مسیح موعود پر نہیں کیونکہ وہ کبھی کبھی زنا کیا کرتے تھے۔ ہمیں اعتراض موجودہ خلیفہ یعنی (بشیرالدین محمود) پر ہے۔ کیونکہ وہ ہر وقت زنا کرتا رہتا ہے۔ اس اعتراض سے پتہ چلتا ہے کہ یہ شخص پیغامی ہے۔ (یعنی لاہوری مرزائی) اس لئے کہ ہمارا حضرت مسیح موعود کے متعلق یہ اعتقاد ہے کہ آپ نبی اﷲ تھے۔ مگر پیغامی اس بات کو نہیں مانتے اور وہ آپ کو صرف ولی اﷲ سمجھتے ہیں۔‘‘
(اخبار الفضل مورخہ ۳۱؍اگست ۱۹۳۸ء ص۶)
مسٹر عبدالرحمن مصری کی لاہور ہائیکورٹ میں درخواست
ہائی کورٹ لاہور کے فیصلہ کے اندر تحریر ہے۔ درخواست کنندہ (عبدالرحمن مصری) نے ایک تحریری بیان دیا ہے۔ جس کے دوران میں اس نے یہ کہا۔
’’موجودہ خلیفہ (بشیرالدین محمود قادیانی) سخت بدچلن ہے۔ یہ تقدس کے پردے میں عورتوں کا شکار کھیلتا ہے۔ اس کے لئے اس نے بعض مردوں اور بعض عورتوں کو بطور ایجنٹ کے رکھا ہوا ہے۔ اس کے ذریعے یہ معصوم لڑکیوں اور لڑکوں کو قابو کرتا ہے۔ اس نے ایک سوسائٹی بنائی ہوئی ہے۔ جس میں مرد اور عورتیں شامل ہیں اور اس سوسائٹی میں زنا ہوتا ہے۔‘‘
(ماخوذ فیصلہ مسٹر ایف۔ڈبلیو سکیپ، جج عدالت عالیہ ہائی کورٹ لاہور، مورخہ ۲۳؍ستمبر ۱۹۳۸ئ)
درخواست دہندہ مسٹر عبدالرحمن مصری خلیفہ بشیرالدین محمود قادیانی کے نزدیک نہایت ذمے دار آدمی تھا۔ مرزائی روپے سے یہ تعلیم کے لئے مصر گیا اور واپسی پر قادیان آکر بی۔اے تک تعلیم حاصل کی اور بیس برس تک قادیان احمدیہ ہائی سکول میں ہیڈ ماسٹر رہا۔ نیز ۱۹۳۵ء میں جب مجلس احرار نے مرزابشیرالدین محمود قادیانی کو مباہلہ کا چیلنج کیا تو یہی مرزائی جماعت کی طرف سے شرائط مباہلہ لے کر مجلس احرار اسلام سے گفتگو کرنے آیا تھا۔
فخرالدین ملتانی کا بیان
’’مہاشہ محمد عمر کا کہنا ہے کہ میں خدا کی قسم کھا کر یہ بھی لکھتا ہوں کہ انہوں نے (میاں فخرالدین قادیانی) ایک دن اپنے مکان کے پاس کھڑے ہوکر یہ کہا تھا کہ تحریک جدید کے