چکر بتا کر خود طوفانی دورے پر جاتے ہیں: ’’حضور (چن بسویشور) نے فرمایا۔ میرا کام ختم ہوگیا۔ میں ایک طوفانی دورے پر جانے والا ہوں۔ میں ہمیشہ آتا رہوں گا۔ اﷲبڑا گھن چکر ہے وہ کسی کی سمجھ میں نہیں آتا۔ اگر وہ کسی کی سمجھ میں آگیا تو وہ خدا ہی نہیں۔‘‘ (شمس الضحیٰ ص۱)
برادران اسلام! یہ باتیں عالم ادب میں نہیں کہی جارہی ہیں۔ کسی مجذوب کی بڑ نہیں ہیں۔ یہاں ہر بات سوچ سمجھ تصنیف کے لئے فارغ ہو کر مصنف قلم سنبھالے اپنے گرو کی باتیں تبرک سمجھ کر لکھ رہا ہے۔ کسی نے آج تک کسی بدمعاش، شرابی اور چرسی کو نشے میں بھی ایسی باتیں بکتے نہیں دیکھا ہوگا۔ اس پر طرہ یہ کہ دیندار انجمن والے انہی بھول بھلیوں پر خوشی سے جھومے جاتے ہیں اور بقول خود پکے مسلمان بلکہ بمنزلہ نبی ہیں۔ جن کو مسلمانوں میں یہ امتیاز ہے کہ دیندار کہلاتے ہیں ۔
سوچ لو
اے میرے فریب خوردہ بھائیو! اب بھی ہوش سے کام لو۔ ہمارا تمہارا دین ایک، خدا ایک، نبی ایک، قرآن بھی ایک، آؤ کلمہ شہادت پڑھ کر دوبارہ انہی کی آغوش رحمت میں آرام کرو ان دھوکہ بازوں کے گھن چکر میں آکر اپنا دین وایمان، مال وآبرو برباد نہ کرو۔ بات سمجھ میں نہ آئے تو کسی سے پوچھ لو۔ خود بھی ذرا عقل سے کام لو۔ یہ عقل ایسے ہی مواقع پر کام میں لانے کے لئے دی گئی ہے۔ صبح کا بھولا شام کو گھر واپس لوٹ آئے تو اسے بھولا نہیں کہتے ؎
ظالم ابھی ہے فرصت توبہ، نہ دیر کر
وہ بھی گرا نہیں جو گرا پھر سنبھل گیا
تفسیری موشگافیاں
صاحب شمس الضحیٰ سورۃ بلد کی تفسیر میں لکھتے ہیں: ’’اس کے علاوہ اس سورۃ میں ایک متقیوں کی جماعت کا بھی ذکر ہے۔ جو اسلام کے لئے مصائب جھیلنے والی ہے اور اپنے عمل سے صبر اور زحمت کا ثبوت پیش کرتی ہے۔ انہی کو اصحاب میمنہ یعنی غازیان اسلام کے نام سے یاد کیاگیا ہے۔ ان کی مخالفت میں آنے والی قوت کو اصحاب مشمنہ یعنی بدبخت گروہ بتایا گیا۔ ان کی انتہاء یہ ہے کہ وہ ایک ایسی آگ میں دھکیل دئیے جائیں گے۔ جس کو نار مؤصدۃ کہا گیا ہے۔ یعنی اس آگ سے نکلنے کا کوئی راستہ نہ ہوگا۔ تمام دروازے بند کر دئیے جائیں گے۔ سب سے