جس میں انہوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ: ’’ہم (انگریز) دکن کے صادق، بنگال کے جعفر اور پنجاب کے مرزاغلام مرتضیٰ (والد مرزاغلام احمد قادیانی) جیسے غداروں کی مدد سے برصغیر کے چپے چپے پر قابض ہو چکے ہیں۔ لیکن مسلمانوں کا جذبۂ جہاد ہماری حکومت کے لئے کسی وقت بھی جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ اس لئے اس جذبۂ جہاد کو ختم کرنا ضروری ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ مسلمانوں ہی میں سے کوئی ’’نبوت‘‘ کا دعویٰ کرے جو اپنے آپ کو مسیح موعود بھی کہلائے اور مسلمانوں کو ہمارے (انگریزوں کے) خلاف جہاد کو حرام قرار دے اور اطاعت کو لازم کر دے۔‘‘ (مرزاغلام احمد انگریزوں کی خواہشات پر پورا اترا اور اس نے انگریزوں کے خلاف جہاد کو حرام قرار دیا اور انگریزوں کی اطاعت کو خدا کی اطاعت قرار دیا) یہ تھا اس رپورٹ کا اقتباس جو ’’دی ارائیول آف برٹش ایمپائر ان انڈیا‘‘ کے نام سے شائع ہوئی اور اس منصب کے لئے پنجاب کے جنگ آزادی کے مشہور غدار کے بیٹے مرزاغلام احمد قادیانی کو خریدا گیا۔ (اس غداری کو مرزاغلام احمد قادیانی خود تسلیم کرتے ہیں کہ اس کے والد نے جنگ آزادی کے دوران انگریزوں کو سپاہی اور گھوڑے مہیا کئے تھے) چونکہ جو ملک کا غدار ہوتا ہے وہ مذہب کا بھی غدار ہوتا ہے اور اس کے لئے ختم نبوت سے غداری کرنا بھی کوئی بڑی بات نہیں۔ اس سازش کے تحت وقتی طور پر انگریزوں کو کچھ تقویت ملی۔ لیکن کچھ عرصہ کے بعد مسلمانوں نے انگریزوں کے اس خود کاشتہ پودے کو دانستہ نظر انداز کر کے اس کے محرک (انگریزوں) ہی کو اس ملک سے نکالنے کے لئے اور زیادہ سرگرم ہوگئے اور آخر نکال کر ہی دم لیا۔ انگریز اس ملک کو چھوڑ تو گئے۔ لیکن ہمارے لیڈروں میں غلامانہ ذہنیت آج بھی باقی ہے۔ جن کے تعاون سے آج بھی انگریز اپنے لگائے ہوئے پودے کو پروان چڑھانے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔ ایک طرف تو عرب کے مسلمانوں کے خواب غفلت سے فائدہ اٹھا کر اسرائیل کو جنم دیا تو دوسری طرف اچنبھانہ ہوگا۔ اگر انگریز پاکستان میں مرزائیل کے نام سے مرزائیوں کے ملک کو جنم دیں؟ چونکہ ہم بھی عربوں کی طرح خواب غفلت میں سرشار ہیں اور جیسا کہ حالات بھی مرزائیوں کے حق میں سازگار ہورہے ہیں۔
مرزائی مرتد اور کافر ہیں
پچھلے صفحات میں یہ بات تفصیل کے ساتھ بیان کر چکا ہوں کہ فتنۂ مرزائیت کی ابتداء کیوں اور کس طرح ہوئی۔ اب میں یہ ثابت کروں گا کہ مرزائی دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔ اس