کے لئے دے دی تھی۔ کاتب صاحب کی ہمت قابل داد ہے کہ انہوں نے حقیقت منکشف ہونے پر زیادہ اجرت کی پرواہ کئے بغیر ان کی رقم اور مسودہ مع کتابت شدہ کاپی سب واپس کر کے کتاب لکھنے سے صاف انکار کر دیا۔ بعد میں حضرت والا کو جب اس کی اطلاع ہوئی تو فرمایا کہ یہ لوگ مرتد ہیں۔ ان کی رقم واپس نہیں کرنی چاہئے تھی۔ ہاں کسی مسکین کو دے دیتے۔ دیگر کاتب حضرات سے بھی یہ اپیل ہے کہ وہ ان دشمنان اسلام مرتدین کی کتابیں نہ لکھیں۔ ان کی یہ تگ ودو دیکھ کر فتن کے نباض حضرت فقیہ العصر مجدد القرن الخامس عشر حضرت مفتی (رشید احمد لدھیانوی) صاحب دامت برکاتہم کی دورس نگاہ جو بات تاڑ گئی تھی۔ اس کی اب بہت ہی زیادہ اہمیت بلکہ نہایت ضرورت ذہن میں آئی نیز ساتھ ہی اس انجمن کی بعض کتب بندہ کے ہاتھ آگئیں۔ ان کو دیکھ کر تو اور زیادہ اس کی اہمیت وضرورت محسوس ہوئی۔ چنانچہ دوسری اہم مصروفیات کے باوجود ایک ہی ہفتہ میں حضرت والا نے یہ رسالہ مکمل فرمادیا۔ خیال یہ تھا کہ احسن الفتاویٰ مکمل مبوب جس کی آج کل ترتیب ہورہی ہے۔ اس کی کتاب الایمان میں اسے شائع کر دیا جائے گا۔ مگر مضمون کی اہمیت اور اس کی فوری اشد ضرورت کے پیش نظر اس کو الگ بھی شائع کیا جارہا ہے۔
یہ رسالہ دیندار انجمن کے فتنہ سے متعلق ہے۔ جس کے بانی صدیق دیندار چن بسویشور ہیں۔ جنہوں نے حیدرآباد دکن میں خانقاہ سرور عالم بنائی تھی۔ نیز پیغمبری بلکہ خدائی تک کے دعوے بھی کئے۔ ان کی مکمل تفصیل آپ کو اس کتاب میں ملے گی۔ ذیل میں ہم ان دعاوی کی ایک مختصر فہرست لکھ دیتے ہیں۔ تاکہ ایک نظر میں اس انجمن اور اس کے بانی کے نظریات کا خلاصہ بیک وقت آپ کے سامنے ہو۔ دعاوی کی جو فہرست یہاں دی جارہی ہے۔ ان میںسے ایک ایک آپ کو ترتیب کے ساتھ اسی رسالہ میں جستہ جستہ مل جائے گا۔
چن بسویشور کے دعاوی کی مختصر فہرست
مامور وقت، ایشور، چن بسویشور، پرماتما، شنکر، موسیٰ، مثیل موسیٰ، داؤد، یوسف موعود، شنمکھ، مصلح موعود، پیران پیر، محمد، امام الغیب، صدیق حکیم اﷲ، سپہ سالار، محبوب، تو محمد جلال ہے، مہدی آخرالزمان، دھن پتی، دیندار، محی الدین، صاد جنگ، سری پتی، تاج الاولیائ، فاتح ہندوستان، نور محمد، محمود صدیق، جری اﷲ، نبی کریم کے فرزند، سکندر اعظم، عبدالقادر، عبداﷲ، سلیمان، مولانا، نگہبان، عیسیٰ، پہلوان، عادل میران صاحب، آسمان کا تارا، بی بی فاطمہ کا لعل