طور پر نہیں بلکہ قصداً اور سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ناپاک اور مذموم ارادوں کی تکمیل کے مرزاغلام احمد قادیانی کے ہاتھوں عمل میں آئی۔
قارئین! اس امر پر متفق ہوچکے ہوںگے کہ مرزاقادیانی اپنے ہی فتویٰ کے مطابق دائرہ اسلام سے اخراج کے مستحق تھے۔ کسی شوشے یا نقطے کو تبدیل کرنے اور اپنی جگہ سے ہٹانے کی بات تو چھوڑئیے۔ مرزاقادیانی تو قرآنی آیات میں فاش لفظی ومعنوی اور منصبی تحریف کا مرتکب ہوا ہے۔ یہ روشن وواضح حقائق بیان کرنے کے بعد مرزاقادیانی کے متعلق فیصلہ ناظرین کرام کی صائب رائے پر چھوڑا جاتا ہے۔
قادیانی ایک علیحدہ امت
یہ ایک حقیقت ہے کہ اس امر سے اچھی طرح باخبر ہونے کے باجود کہ رسول عربی حضور محمدﷺ کے بعد نبوت کا ہر دعویٰ دار بالاجماع امت دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ اپنی جھوٹی نبوت کا اعلان کر ڈالا۔ اپنی زندگی کے علمی ومذہبی دور کی ابتدائی تحریروں میں وہ رسالت مآبﷺ کو پرزور الفاظ میں آخری نبی ہی قرار دیتا رہا۔ لیکن نبوت کا دعویٰ کر کے اس نے دین اسلام جس کے تحت حضورﷺ کو آخری نبی ماننا شرط ایمان ہے، کے ساتھ تمام تعلقات منقطع کر کے کفر وارتداد پر مبنی ایک نئے مسلک قادیانیت کی اساس رکھی۔ اس کے حامی اپنے آپ کو احمدی کہنے لگے۔ گویا انہوں نے اپنا ایک نیا نام منتخب کر کے خود ہی مسلمانوں سے علیحدہ امت ہونا تسلیم کر لیا۔ مرزاقادیانی نے صرف جھوٹے دعوؤں پر ہی اکتفا نہیں کیا۔ بلکہ واشگاف الفاظ میں یہ اعلان کیا کہ اس کی نبوت پر ایمان نہ لانے والے کافر ہیں۔
’’اور خداتعالیٰ نے مجھ پر ظاہر کیا ہے کہ ہر ایک شخص جس کو میری دعوت پہنچی ہے اور اس نے مجھے قبول نہیں کیا وہ مسلمان نہیں ہے۔‘‘ (تذکرہ ص۶۰۷)
’’جو میرے مخالف تھے ان کا نام عیسائی اور یہودی اور مشرک رکھاگیا۔‘‘
(نزول المسیح ص۶ حاشیہ، خزائن ج۱۸ ص۳۸۲)
’’مجھے اﷲتعالیٰ نے بذریعہ وحی کہا جو تمہاری پیروی نہیں کرتا اور تیری بیعت میں داخل نہیں ہوگا اور تیرا مخالف رہے گا۔ وہ خدا ورسول کی مخالفت کرنے والا جہنمی ہے۔‘‘ (تذکرہ ص۳۳۶، طبع سوم)