ربوہ کے مختصر حالات
’’ربوہ کے مرکزی احمدی ملازمین وآفیسران سلسلہ کے اخلاقی اور عملی نمونہ کو اگر نزدیک سے دیکھا جائے… وہاں پہ اکثریت ایسے احمدیوں کی ہے جو وہاں پر منافقانہ زندگی گزار رہے ہیں۔ ان کے دل احمدیت سے بیزار ہیں… ان کے دلوں میں ناجائز حکومت کرنے کا خبط سوار ہے۔ کوئی کسی کے ظلم کے خلاف آواز نہیں اٹھا سکتا۔
وہاں پر جھوٹ، فریب، دھوکہ، بے انصافی اور ظلم کا ایک منظم جال بنا ہوا ہے۔ قادیان میں جو تھوڑا بہت تقدس باقی رہ گیا تھا۔ افسوس کہ یہاں پر سب کچھ مفقود ہے اور خدا کے بندوں کو گمراہ کیا جارہا ہے۔ حضور کو سب کچھ علم ہے۔ حضور سے کوئی بات پوشیدہ نہیں ہے۔
ربوہ کے آفیسران نے اپنی ناجائز آمدن کے معقول ذرائع بنارکھے ہیں… جماعت ربوہ میں سرمایہ دارانہ ذہنیت اور محض دنیاداری پیدا ہوچکی ہے… اﷲتعالیٰ سب کو ہدایت دے کر گمراہی سے بچائے اور ہر مشکل کو آسان کر دے اور آخرت نیک کرے۔ آمین ثم آمین!‘‘ (بیان عزیز احمد احمدی ٹھیکیدار ربوہ ساکن منڈی چک جھمرہ مورخہ ۲۱؍اپریل ۱۹۵۱ئ، ربوہ کی کہانی، ربوہ والوں کی زبانی ص۱۱،۱۶، شائع کردہ عزیز احمد ٹھیکیدار)
فرقہ احمدیہ اور نقاش پاکستان علامہ اقبالؒ
حکیم الامت، مفکر ملت، نقاش پاکستان علامہ اقبالؒ نے جب فرقہ احمدیہ کے لٹریچر کو پڑھا اور ان کو اس فرقہ کے خطرناک عزائم کو معلوم کرنے کا موقعہ ملا تو انہوں نے فوراً انگریزی حکومت کو ڈانٹ پلا کر حضور نبی اکرمﷺ کے فرمان کو پورا کیا کہ افضل الجہاد کلمتہ حق عندسلطان جائز یعنی حق بات ظالم بادشاہ کے منہ پہ کہنا افضل جہاد ہے اور مسلمانان عالم اور ہندوستان کو بھی اس فتنہ عظیمہ سے آگاہ فرمایا۔ اس مرد مؤمن اور دانائے راز نے اس فرقہ کو یہودی فرقہ کی طرح خطرناک سمجھ کر جو خیالات ظاہر فرمائے ہیں۔ جن کو اخبار تنظیم اہل سنت لاہور نے مرزاغلام احمد نمبر میں شائع کیا ہے۔ وہ مسلمانان پاکستان کے لئے آگاہی کا الارم ہے۔
علامہ اقبالؒ فرماتے ہیں: ’’لیکن مؤخر الذکر (قادیانیت) اسلام کی چند نہایت اہم صورتوں کا ظاہری طور پر قائم رکھتی ہے۔ لیکن باطنی طور پر اسلام کی روح ومقاصد کے لئے مہلک ہے۔ اس کا فاسد خدا کا تصور کہ جس کے پاس دشمنوں کے لئے لاتعداد، زلزلے اور بیماریاں ہوں۔ اس کا نبی کے متعلق نجومی کا تخیل اور اس کا روح، مسیح کے تسلسل کا عقیدہ وغیرہ۔ یہ تمام