مرزائی لٹریچر
جب مسیح نے پیش گوئی کی تو احمد کے نام سے کی۔ کیونکہ وہ خود جمالی شان رکھتے تھے۔ یہ وہی نام ہے جس کا ترجمہ فارقلیط ہے اور پھر ’’اعوذ باﷲ من الشیطن الرجیم‘‘ اس لفظ میں لیط بھی آگیا۔ جس کے معنی شیطان کے ہیں۔ بہرحال فارقلیط آنحضرتﷺ کا نام ہے اور میں پیچھے عبارت نقل کر چکا ہوں کہ احمد کے معنی ہیں۔ فارقلیط مطابق اس تحریر کے اسمہ احمد کے مصداق آنحضرتﷺ ہوئے۔ مرزاغلام احمد قادیانی ہرگز اس کا مصداق نہیں ہوسکتا۔ اب ہم ناظرین کی آگاہی کے لئے ایک تحریر مرزانقل کرتے ہیں۔ ’’حضرت رسول کریمﷺ کا نام احمد وہ ہے۔ جس کا ذکر حضرت مسیح علیہ السلام نے کیا۔ ’’یاتی من بعد اسمہ احمد‘‘ من بعدی کا لفظ ظاہر کرتا ہے کہ وہ نبی جو میرے بعد بلافصل آئے گا۔ یعنی میرے اور اس کے درمیان اور کوئی نبی نہ ہوگا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے یہ الفاظ نہیں کہے۔ بلکہ انہوں نے ’’محمد رسول اﷲ والذین آمنوا معہ اشدائ‘‘ میں حضرت رسول کریمﷺ کی مدنی زندگی کی طرف اشارہ کیا ہے۔ جب بہت سے مؤمنین کی معیت ہوئی جنہوں نے کفار کے ساتھ جنگ کئے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے حضرت کا نام محمد بتایاﷺ کیونکہ حضرت موسیٰ علیہ السلام خود بھی جلالی رنگ میں تھے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے آپ کا نام احمد بتایا۔ کیونکہ وہ خود بھی ہمیشہ جلالی رنگ میں تھے۔ (ملفوظات احمد یعنی ڈائری ص۱۷۷)
جس بات کے ہم متلاشی تھے۔ وہ بات مرزاغلام احمد قادیانی نے خود ہی بتادی۔ اب جو لوگ اسمہ احمد کا مصداق مرزاآنجہانی کو مانتے ہیں۔ یہ محض ان کی ہٹ دھرمی ہے۔
عقلی دلیل
یہ بات تو اظہر من الشمس ہے کہ مرزاقادیانی کا نام غلام احمد تھا۔ غلام احمد نام ہی سے ثابت ہوتا ہے کہ احمد کوئی پہلے گذر چکا ہے۔ یہ شخص اس کا غلام ہے۔ زمانہ حال کے اندر جتنے لوگ غلام احمد نام اپنی اولاد کا رکھتے ہیں۔ ان کا مقصد صرف یہ ہوتا ہے۔ احمدﷺ جو گذر چکے ہیں۔ یہ لڑکا ان کا غلام ہے۔ یعنی تابعدار!