سچائی کی داستانیں سنائیں گے۔ اس آفتاب نے آج سے چودہ سو برس پیشتر آمنہؓ کی کوکھ سے جنم لیا۔ جس کا نام محمد(ﷺ) تھا۔ جو آخری نبی بنا کر بھیجے گئے۔ مرزائیو! اسی کے دامن میں پناہ لو۔ یہی تمہاری دنیا وآخرت کے لئے بہتر ہے۔ اسی دامن میں رہ کر جنت ملے گی۔ سکون ملے گا۔ اطمینان ملے گا۔ ہدایت ملے گی۔ اگر تم نے ان کے دامن رحمت میں پناہ نہ لی تو سوائے ندامت، رسوائی اور پریشانی کے کچھ ہاتھ نہ آئے گا۔
مرزائیت اور اسلام میں فرق
یوں تو مرزائیت اور اسلام میں اتنا فرق ہے۔ جتنا زمین اور آسمان میں، دن اور رات میں، شمع اور آفتاب میں، صحرا اور گلستان میں، لیکن بہت سے لوگ کم علمی کی وجہ سے اس غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ مرزائیت، مذہب اسلام ہی کی ایک شاخ ہے۔ نہ کہ ایک علیحدہ مذہب۔ یہ عقیدہ غلط فہمی اور سراسر اصول اسلام سے لاعلمی اور بے خبری پر مبنی ہے۔ یہ ان لوگوں کی جہالت اور بدقسمتی کی انتہاء ہے کہ انہیں اسلام اور کفر میں فرق تک معلوم نہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم اخلاقی پستی اور فرض ناشناسی جیسے مہلک امراض میں مبتلا ہیں۔
ہر ملت اور مذہب کے اپنے کچھ اصول، اپنے عقائد اور اپنی روایات ہوتی ہیں اور یہ عقائد اور اصول ہی کسی مذہب کا حقیقی حسن ہوتے ہیں۔ جس کی بناء پر دوسرے تمام مذاہب عالم سے وہ مذہب جدا اور ممتاز حیثیت رکھتا ہے۔ اسی طرح اسلام کے بھی چند بنیادی اصول اور عقائد ہیں اور مرزائیت کے بھی، اور یہ دونوں اصول ایک دوسرے سے متضاد حیثیت رکھتے ہیں۔ مثلاً:
۱…
مسلمان ختم نبوت کے قائل ہیں اور مرزائی اجرائے نبوت پر ایمان رکھتے ہیں اور اسی لئے مرزائی، حضورﷺ کے بعد مرزاغلام احمد قادیانی کو نبی مانتے ہیں۔
۲…
ختم نبوت کی طرح مسلمانوں کا اجماعی عقیدہ ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام اس دنیا سے زندہ اٹھائے گئے اور وہ دوبارہ آنحضرتﷺ کے امتی بن کر دنیا میں تشریف لائیں گے۔ لیکن مرزائیوں کے نزدیک عیسیٰ علیہ السلام وفات پاچکے ہیں۔
۳…
مسلمانوں کے نزدیک قرآن کی وہ تفسیر معتبر ہے جو حضور پرنورﷺ نے فرمائی۔ لیکن مرزائیوں کے نزدیک قرآن کی وہ تفسیر صحیح ہے جو مرزاقادیانی نے بیان کی۔ چاہے وہ محمدﷺ کی تفسیر کے الٹ ہو۔