ایسا معلوم ہوتا ہے کہ چن بسویشور مہر نبوت لکھتے وقت یہ قسم کھا کر بیٹھے ہیں کہ انبیاء کی توہین جس قدر ہوسکے اس میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھیں گے۔ لکھا ہے: ’’ان کا ایک وجود کئی کئی انبیاء کو اپنے اندر رکھتا تھا۔ اسی وسیلہ سے انبیاء اقوام عالم جن پر صرف سلام تھا۔ رحمتہ اﷲ اور رضی اﷲ کے حقدار ہوئے۔‘‘ (مہر نبوت ص۳۴)
ستم بالائے ستم
توہین نبوت کا جو کردار چن بسویشور نے ادا کیا ہے۔ اس کو نوک قلم پر لاتے ہوئے ہاتھ کانپنے لگتے ہیں۔ لیکن ان کے مرید ابوالکلام عبدالغنی نے توہین نبوت کا جوبیڑا اٹھایا ہے۔ بلاشبہ جس کے دل میں ذرا بھی ایمان ہو تو وہ اس بدبخت کا سرکچلنے کے لئے بے قرار ہوجاتا ہے۔
لرزتے تھے دل نازک قدم مجبور جنبش تھے
اے کاش کہ میرے مسلمان بھائیوں کو ان کی خرافات کا پہلے سے علم ہوتا۔ تاکہ مجھے نقل کفر کی ضرورت نہ پیش آتی اور خدا شاہد ہے کہ نقل کفر کفر نباشد کو سامنے رکھ کر یہ قدم اٹھارہا ہوں۔ عبدالغنی مذکور کی عبارت ملاحظہ ہو۔
’’جماعت دینداران کو خطابات من جانب اﷲ ملے ہیں۔ دوسو سے زیادہ مرد میدان اکثروں نے نبیوں کے منازل طے کئے۔ وہ متعدد انبیاء کے ناموں سے پکارے گئے۔ وہ دربار بروز محمد (خانقاہ سرور عالم آصف نگر دکن) میں جمع ہیں۔ صرف رام اور کرشن اوتار ہی ایک درجن سے زیادہ ہیں۔‘‘ (شمس الضحیٰ ص۹۱)
غور فرمائیے! کیا یہ چیلا اپنے گرو سے سبقت نہیں لے گیا؟ واقعی لائق انعام ہے۔ چٹکیوں میں جماعت کے درجنوں افراد کو ہندوؤں کا رام اور کرشن اوتار بنادیا۔ کئی حضرات کو آن واحد میں نبی بنادیا اور جو منتظر نبوت ہیں۔ ان کو خطابات من جانب اﷲ تقسیم کر ڈالے۔ بخدا یہاں تو قادیانیت بھی شرمارہی ہے۔ وہاں تو چھان بین کے بعد نبوت ملا کرتی تھی۔ مگر یہاں تو منازل نبوت بہت جلدی طے ہو جاتے ہیں۔
ادھر تو یہ ظالم عوم کالانعام کو اپنا سامان طرب بناکر رقص کرارہے ہیں۔ ادھر مجنونانہ بڑ میں خرافات بکی جارہی ہیں اور وہ لوگ جن کو نبوت کا سرٹیفکیٹ ملنے والا ہے۔ انتظار میں بیٹھے بندروں کی طرح ان بدبختوں کی ڈگڈگی پر رقص میں مصروف ہیں۔
صحابہ کی گروہ بندی
سرور کائناتﷺ کے صحابہؓ کو جو اعزاز حاصل ہے۔ اب چن بسویشور اپنی جھوٹی نبوت