فرماتے ہیں: ’’میں نے خواب میں دیکھا۔ حشر بپا ہے۔ اﷲ قاضی کی حیثیت سے آیا ہے۔ ایک بلند تخت پر بیٹھا ہے۔ جزا وسزا کے فیصلے دے رہا ہے۔ میں نے دیکھا کہ وہ میری صورت میں ہے۔‘‘ (شمس الضحیٰ ص۷۶)
مسلمانو! اب بھی نہ سمجھے اور ان کی بیخ کنی کے لئے تیار نہ ہوئے تو ان دشمنان خدا کے ہاتھوں عذاب چکھنے کا انتظار کیجئے۔
ناپاک عزائم
زاہد صدیقی صاحب جو پہلے اس انجمن کے ایک سرگرم مبلغ تھے۔ جو بعد میں ان کی حقیقت منکشف ہونے پر تائب ہوگئے۔ لکھتے ہیں: ’’اے عظمت انبیاء اور ختم نبوت کے دعویدارو! سنو!! اگر تم نے اب بھی نہ سنا اور نہ مانا اور مخالفت کی تووعید ہے۔ یہ جو کچھ میں لکھ رہا ہوں۔ اس میں اپنی طرف سے ایک لفظ کا بھی اضافہ نہیں۔ میں حلفیہ کہتا ہوں کہ مخالفین کے بارے میں اس جماعت کے عزائم انتہائی خطرناک اور ظالمانہ ہیں۔ کیونکہ صدیق دیندار چن بسویشور کی وصیت ہے۔ مخالفت کرنے والے مولویوں کو چار مینار پر کھڑا کر کے گولی مار دینا مخالفت دب جائے گی۔‘‘
(فاران کراچی فروری ۱۹۵۷ئ)
خد۱ کا دیدار آصف نگر حیدرآباد دکن میں
دشمن خدا، خدائی کا دعویٰ کر کے لوگوں کو اپنے دیدار کے لئے بلا رہا ہے۔ چنانچہ ’’صراط الذین انعمت علیہم‘‘ کے متعلق لکھتا ہے: ’’صراط الذین انعمت علیہم کی دعا یہاں سنی جاتی ہے۔ جن لوگوں نے نبیوں کو نہیں دیکھا ہے وہ آئے یہاں دیکھے ہر بات کا آرام واطمینان یہاں ہے۔ بہشت یہاں ہے، مقربان یہاں ہیں، گلشن اولیاء یہی ہے، یہاں سب سے بڑی نعمت خد کا دیدار ہے۔ اے طالبان حق! آؤ اے عاشقان رسول آؤ۔ اے محبان علی! آؤ، بڑے انتظار کے بعد یہ روحانی دربار کھلا ہے۔ اپنے وقت مقررہ پر کھلا ہے۔ نشانات دیکھ کر برکات دور آخرین سے فیضیاب ہو جا۔ ’’وما علینا الا البلاغ‘‘ صدیق دیندار۔‘‘ (دعوۃ الیٰ اﷲ ص۹۴)
یوسف موعود جواب خدا بنے ہیں اور اپنے دیدار کو دیدار خداوندی قرار دے کر لوگوں کو بلا رہے ہیں۔ ان کے حسن کا یہ عالم تھا کہ دیکھ کر بھنگی کو مہتر کہنے کی اصطلاح یاد آنے لگی۔
اﷲ چن بسویشور کے روپ میں
چن بسویشور صاحب نے جب خدائی کا دعویٰ کر کے رسول بھیجنے اور قیامت برپا کرنے