ختم النبوۃ از روئے احادیث
۱… ’’مثلی ومثل الانبیاء کمثل قصر… فکنت انا سددت موضع اللبنۃ وختم بی البیان وختم بی الرسل (مشکوٰۃ ص۵۱۱، باب فضائل سید المرسلین)‘‘ رسول خداﷺ نے فرمایا کہ میں قصر نبوت کی آخری اینٹ ہوں۔ میرے آنے سے قصر نبوت مکمل ہوا اور مجھ پر تمام رسول ختم کر دئیے گئے۔
۲… ’’فانا البنۃ وانا خاتم النبیین (بخاری ج۱ ص۵۰۱، باب خاتم النبیین)‘‘ فرمایا کہ نبوت کی آخری اینٹ میں ہوں اور میں ہی ختم کرنے والا ہوں نبیوں کا۔
۳… ’’فجئت انا واتممت تلک اللبنۃ (درمنثور ج۵ ص۲۰۴، زیرآیت ماکان محمد)‘‘ فرمایا کہ میرے آنے سے وہ کمی پوری ہوگئی جو ایک اینٹ کی جگہ باقی تھی۔
۴… ’’ختم بی الانبیاء (ترمذی)‘‘ میرے ساتھ انبیاء ختم کر دئیے گئے۔
۵… ’’کانت بنو اسرائیل تسوسہم الانبیاء کلما ہلک نبی خلفہ نبی وانہ لا نبی بعدی (بخاری ج۱ ص۴۹۱، باب ماذکر عن بنی اسرائیل)‘‘ فرمایا کہ بنی اسرائیل کی سیاست خود ان کے انبیاء کیا کرتے تھے۔ جب ایک نبی فوت ہوتا دوسرا نبی اس کا خلیفہ ہو جاتا۔ لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ میرے خلیفے نبی نہیں ہوںگے۔
۶… ’’فانہ لیس کائناً فیکم نبی بعدی (ابن جریر وابن ماجہ)‘‘ یعنی بنی اسرائیل میں تو یہ سلسلہ رہا کہ نبی کے بعد نبی آتا رہا۔ لیکن میرے بعد کوئی نبی پیدا ہونے والا ہی نہیں۔
۷… علامہ ابن جریر فرماتے ہیں: ’’تسوسہم الانبیاء ای انہم کانوا اذا ظہر فیہم فساد بعث اﷲ لہم نبیاً یقیم لہم امرہم ویزیل ما غیر وامن احکام التوراۃ (فتح الباری ج۶ ص۳۶)‘‘ کہ بنی اسرائیل میں جب فساد ظاہر ہوتا تو اﷲتعالیٰ ان کے لئے کوئی نبی بھیج دیتا۔ جو ان کے امور کو درست کرے اور ان تحریفات کو دور کرے جو انہوں نے تورات میں کی ہیں۔