اور نہ کوئی نیک بندہ۔ بلکہ یہ سب گورکھ دھندا ہے۔ بے وقوف بننے کا شوق ہوا تو سوچا کہ اس طرح سے بھی بے وقوف بنا اور بنایا جاتا ہے۔ ورنہ ؎
کہاں ہم اور کہاں وہ نکہت گل
آج تو باربار اکبر ہی یاد آرہے ہیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ان کے سامنے بھی ایسا کوئی بے وقوف ہوگا۔ ارشاد ہے ؎
واعظا ہم بھی سمجھتے ہیں خدا ہے کوئی اور
دل لگی کے لئے ایک بت بھی لگا رکھا ہے
مگر ان بیچاروں کا قصور نہیں۔ ان کو ان کے دادا (انگریز) نے یہی سبق سکھایا ہے کہ قسمت آزمائی کرتے رہو۔ ہو سکتا ہے قرعہ اندازی میں مرزاقادیانی کی مصاحبت کی بدولت خدا بننے کے لئے نام نکل گئے۔ ورنہ پیغمبروں میں تو شمار ہو ہی جاؤ گے اور یہ کوئی تعجب کی بات نہیں۔ اس لئے کہ ؎
عہد انگلش میں ہے ہر چیز کے اندر نمبر
کیا تعجب ہے جو نکلا پیمبر نمبر
مرزاغلام احمد قادیانی کے مریدین میں نبی تو بہت سے بنے ہیں۔ بلکہ ایسے بھی ہیں جو اپنے گرو سے بھی پانچ انگل آگے نکل گئے ہیں۔ لیکن یہ سعادت بہت کم لوگوں کو نصیب ہوئی ہے جو بیک وقت یوسف موعود بھی ہو، نبی بھی ہو، عین محمد(ﷺ) بھی ہو اور مظہر خدا بھی۔ مگر صدیق دیندار چن بسویشور میں یہ تمام صفات متضاد موجود ہیں ؎
ایں سعادت بزور بازو نیست
تا نہ بخشد خدائے مرزایش
ذیل میں ہم اس مرد مجاہد صدیق دیندار چن بسویشور (لعنہ اﷲ) سے متعلق کچھ عرض کرنا چاہتے ہیں اور یہ سلسلہ کی آخری کڑی نہیں ہے۔ بلکہ فتنہ مرزائیت کے بعد حکومت اور عوام کو اس کی طرف توجہ دینے کی ایک اپیل ہے۔ سب سے پہلے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ صدیق دیندار کا مختصراً تعارف کرا دیا جائے۔
صدیق دیندار چن بسویشور
انسانی تاریخ میں وہ دن کتنا منحوس تھا جس میں صدیق دیندار نے جنم لیا۔ جس نے