کذبات مرزا
قرآن مجید میں اﷲتعالیٰ نے فرمایا ہے۔ ’’لعنۃ اﷲ علیٰ الکاذبین‘‘ یعنی جھوٹوں پر خدا کی لعنت ہے۔ یہ خدائی فیصلہ ہے۔ جھوٹا آدمی کبھی بھی مقرب بارگاہ الٰہی نہیں ہوسکتا۔ اس لئے مرزاقادیانی بھی جھوٹ کی مذمت میں لکھتے ہیں:
۱… ’’جب ایک بات میں کوئی جھوٹا ثابت ہو جائے تو پھر دوسری باتوں میں بھی اس کا کوئی اعتبار نہیں رہتا۔‘‘ (چشمۂ معرفت ص۲۲۲، خزائن ج۲۳ ص۲۳۱)
۲… ’’جھوٹ بولنا مرتد ہونے سے کم نہیں۔‘‘
(ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۲۰، خزائن ج۱۷ ص۵۶)
۳… ’’جیسا کہ بت پوجنا شرک ہے۔ جھوٹ بولنا بھی شرک ہے۔ ان دونوں باتوں میں فرق نہیں۔‘‘ (الحکم مورخہ ۱۱؍صفر ۱۳۲۳ھ)
۴… ’’جھوٹ بولنے سے بدتر دنیا میں کوئی کام نہیں۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۲۶، خزائن ج۲۲ ص۴۵۹)
۵… ’’غلط بیانی اور بہتان طرازی نہایت ہی شریر اور بدذات آدمیوں کا کام ہے۔‘‘ (آریہ دھرم ص۱۱، خزائن ج۱۰ ص۱۳)
۶… ’’نبی کے کلام میں جھوٹ جائز نہیں۔‘‘
(مسیح ہندوستان میں ص۲۱، خزائن ج۱۵ ص۲۱)
ناظرین! اب ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ جھوٹ مرزاقادیانی کی ضمیر میں داخل تھا اور وہ کتاب اور صفحہ کا حوالہ دے کر بھی جھوٹ بولتے تھے۔ جس سے ان کی جرأت اور دیدہ دلیری دیکھ کر حیرت ہوتی ہے۔ بتلائیے کیا جھوٹا آدمی نبی ہوسکتا ہے۔ ہرگز نہیں۔ بلکہ وہ تو انسانیت کے دائرہ سے باہر ہوتا ہے۔
پہلا جھوٹ: ’’بات یہ ہے کہ مجدد صاحب سرہندی نے اپنے مکتوبات میں لکھا ہے کہ اگرچہ اس امت کے بعض افراد مکالمہ ومخاطبہ الٰہیہ سے مخصوص ہیں اور قیامت تک مخصوص رہیں گے۔ لیکن جس شخص کو بکثرت اس مکالمہ ومخاطبہ الٰہیہ سے مشرف کیا جائے اور بکثرت امور غیبیہ اس پر ظاہر کئے جائیں۔ وہ شخص نبی کہلاتا ہے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۳۹۰، خزائن ج۲۲ ص۴۰۶)