یہ ہوا کہ محمدﷺ آخری نبی تھے۔ لیکن میں نے جو حدیث چھٹے نمبر پر تحریر کی۔ جس میں آپؐ نے فرمایا۔ میرے بعد تیس کذاب ہوںگے۔ جن میں سے ہر ایک نبوت کا دعویٰ کرے گا۔ اس بات کو ہمیشہ سے دوست ودشمن تسلیم کرتے رہے کہ نبیﷺ کا ہر قول ہمیشہ سچا ثابت ہوا اور آپؐ نے جو تیس کذاب آنے کی پیش گوئی کی تھی۔ وہ مرزاقادیانی جیسے نبوت کے دعویداروں نے پوری کی اور اس حدیث میں امت محمدیہ کو تنبیہ کی گئی کہ وہ ایسے چالبازوں اور کذابوں کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار رہیں۔ اس کے علاوہ بہت سی ایسی حدیثیں ہیں۔ جن سے ثابت ہوتا ہے کہ حضور نبی اکرمﷺ آخری نبی تھے اور آدم صفی اﷲ سے محمدﷺ سے پہلے تک جتنے بھی نبی آئے انہوں نے اپنے بعد نبی آنے کی تائید کی اور اگر حضورؐ آخری نبی نہ ہوتے تو آپؐ بھی پہلے نبیوں کی طرح اجرائے نبوت کی بشارت کرتے اور اس سے آپؐ کی شان اقدس میں کوئی فرق نہ آتا۔ لیکن چونکہ نظام قدرت ہے کہ جس چیز کی ابتداء ہوتی ہے۔ اس کی انتہاء بھی ہوتی ہے۔ جس طرح قرآن سورۂ فاتحہ سے شروع ہوتا ہے اور سورۂ الناس پر ختم ہوتا ہے۔ اسی طرح نبوت حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہوئی اور نبی اکرمﷺ پر ختم ہوئی۔ اس کے علاوہ تورات اور انجیل مقدس میں بھی اس بات کی نشان دہی کی گئی ہے کہ حضورﷺ آخری نبی ہوںگے اور انجیل مبارک میں آخری نبی ہونے کے ساتھ نام بھی درج ہے اور اس پر چودہ سو سال سے لے کر آج تک علماء اور فقہاء کا متفقہ فیصلہ ہے کہ جو محمدﷺ کے کسی ایک کلمہ کے ماننے سے بھی انکار کر دے ۔ وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے اور اگر دیکھا جائے تو مرزائی اس حکم کے منکر ہیں۔ جس پر دین اسلام کی بنیاد رکھی گئی ہے۔ لہٰذا اس سے ثابت ہوا کہ مرزائی مرتد، کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔
مرزاقادیانی کی پیش گوئیوں کا جائزہ
یوں تو غائب کا علم خداتعالیٰ کے سوا کسی کو نہیں۔ لیکن بعض لوگ رفتار حالات کو ملحوظ رکھ کر نیچرکے استمراری واقعات کی بناء پر قیاس آرئیاں کرتے ہیں اور اﷲ پاک اپنے مقرب بندوں (یعنی پیغمبروں) کو حالات کے مطابق وقت سے پہلے بتائی ہوئی بات بھی پوری کرتا ہے۔ اس بات کو مرزاقادیانی (کشتی نوح ص۵، خزائن ج۱۹ ص۵) میں تسلیم کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’ممکن نہیں کہ نبیوں کی پیش گوئیاں ٹل جائیں۔‘‘ لیکن فریبی نبیوں کی پیش گوئیاں پوری نہیں ہوتیں۔ اب چونکہ مرزاقادیانی نبوت کا دعویٰ کر چکے تھے اور اپنی حیثیت مستحکم کرنے کے لئے بہت سی پیش