’’من کذب علی معتمداً فلیتبوأ مقعدہ من النار‘‘ جس نے مجھ پر عمداً جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔
ہلاکت قیصر وکسریٰ
قیصر وکسریٰ کی ہلاکت سے متعلق لکھتے ہیں: ’’قرن اولیٰ میں ہلاکت کسریٰ والی پیش گوئی حضرت عمرؓ سے پوری ہوئی اور ہلاکت قیصر والی پیش گوئی ساڑھے تیرہ سو سال بعد حضرت صدیق کے ذریعہ سے پوری ہوئی۔ وہ اس طرح کہ قوم انگریز جو قیصر ہند کہلاتی تھی۔ آپ کی حجت سے وہ اپنے مشرقی جزائر کھو بیٹھی۔ آج نہیں تو کل آنے والی نسلیں ضرور اس بین حقیقت کو تسلیم کئے بغیر نہ رہ سکیں گی۔ جیسے کہ یوم الجمعہ میں تمام انبیاء کا اجتماع حضور کے دربار میں ہوا تھا۔ وہی اعادہ اسلام کی صورت میں بوقت یوم الجمعہ وارث انبیاء کی جماعت کے ساتھ لوٹ آیا۔‘‘
(شمس الضحیٰ ص۴۱)
معاف کیجئے، ابوالکلام صاحب! آپ کی نظر تاریخ سے ناواقف ہے۔ قیصر ہند اور ہے قیصر روم اور، یہ قیصر ہند آپ کی اصطلاح ہے۔ حضور ﷺ کی نہیں۔ وہ قیصر تو چن بسویشور کے جہنم رسید ہونے سے برسوں پہلے جہنم رسید ہوچکا ہے۔ ذرا کسی سے تاریخ کے الف بے ت پڑھ لیں تو اچھا ہے۔ تاکہ شیطان کے الہامات صحیح سمجھ سکیں۔
ایک مشورہ
دیندار انجمن کے مفتری کذاب (عبدالغنی) کو چاہئے تھا کہ وہ کچھ جھوٹ اور فریب کی باتیں باقی چھوڑ جاتے۔ تاکہ آپ کے بعد جو دوسرے مدعی نبوت آئیں تو ان کے کام آجائیں۔ ورنہ وہ بڑے پریشان ہوںگے۔ ایسی ناانصافی ٹھیک نہیں ہے۔
تصور قیامت
قیامت سے متعلق بھی ان دینداروں کی رائے سن لیجئے۔ ’’قیامت صغریٰ مسیح محمدی (مرزاغلام احمد قادیانی) کا ظہور ہے۔ جسے نفخ اوّل کہاگیا ہے۔ نفخ ثانی قیامت کسریٰ کو مختص ہے۔ جو حضور کی ذات کو مختص کرتی ہے۔ اسی کو نشاۃ اخریٰ کہا گیا ہے۔ ’’وان علیہ النشأۃ الاخریٰ‘‘ یعنی دوسری بعثت لازم قرار دی گئی۔ جس طرح اوّل میں ہوا۔ آخر میں ہوگا۔‘‘ (شمس الضحیٰ ص۱۹)
قیامت حشر ونشر اور جزاء وسزا کی اہمیت کو مسلمانوں کے دلوں سے مٹانے کے لئے اس قسم کی بکواس بکے جارہے ہیں۔ تاکہ مسلمان یہ سمجھیں کہ جس قیامت سے ہم ڈرتے ہیں۔ جس