الہام ہوا: ’’کل مقابر الارض الاتقابل ہذا الارض‘‘ یعنی زمین ہند کی تمام مقابر اس زمین سے مقابلہ نہیں کر سکتیں۔‘‘ (اﷲ رے جسارت اور گستاخی۔ للمؤلف)
(مرزاغلام احمد قادیانی کے مکاشفات ص۵۹)
باب چہارم … انبیاء واولیاء امت پر مرزاقادیانی کی فضیلت
۱…مرزاقادیانی کی تدریجی تاویلات وترقیات
مرزاقادیانی پہلے پہل بلا اگر، مگر، بلا چون وچرا، قرآن وحدیث کے مطابق صراحت وبداہت کے ساتھ ’’خاتم النبیین‘‘ پر نبوت کا ختم ہو جانا یقینی تسلیم کرتے ہیں۔ بلکہ اس کے نہ ماننے والے کو کافر کہتے ہیں۔ اس کے بعد درجہ بدرجہ تاویل وتشکیل شروع ہوتی ہے۔ ولایت، مجددیت، محدثیت، لغوی نبوت، اصطلاحی نبوت، باطنی نبوت، جزوی نبوت، ظلی نبوت، بروزی نبوت، امتی نبوت، بالآخر مستقل نبوت کہ اس کی وحی قرآن کریم کے مساوی اور ہم پلہ قرار پائے۔ پھر مکمل نبوت کہ اس کے بغیر نبوت محمدی ناقص رہ جائے اور لازمی نبوت کہ انکار یا تردد سے ہر مسلمان کافر بن جائے۔ بلکہ تمام ناواقف بے خبر مسلمان بھی اس کی برکت سے خود بخود کافر ہوجائیں۔ ختم نبوت کی کیسی انوکھی تفسیر اور ارتقاء نبوت کی کیسی اچھی تصویر ہے۔
ایک وہ زمانہ تھا جب کہ اکابر امت کی خاک پا ہونے پر فخر تھا۔ یا یہ زمانہ آیا کہ اولیاء تو کجا انبیاء بھی نظر میں نہیں بھرتے اور خاص کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام جو مدمقابل واقع ہوئے ہیں۔ بے حقیقت نظر آتے ہی۔ خود نبی کریمﷺ پر اوّل جزوی فضیلت پاتے ہیں۔ پھر بذات خود قرآنی پیش گوئی ’’اسمہ احمد‘‘ کا حقیقی مصداق بن جاتے ہیں اور دیگر عظیم الشان قرآنی مبشرات محمدی کو خاص اپنے سے منسوب بتاتے ہیں۔ قرآن میں قادیان دکھاتے ہیں۔ عجب فضیلت جتاتے ہیں۔ انبیاء سے افضلیت کا یہ حال ہے تو اولیاء امت کو کب خاطر میں لاسکتے ہیں۔ چنانچہ نہ صرف جملہ خلفاء راشدین، اولیاء اﷲ پر فضیلت ہی جتاتے ہیں۔ بلکہ ان کی جس درجے تذلیل کرتے ہیں۔ ان سے ہمارا ایمان کانپ اٹھتا ہے۔ پناہ مانگتا ہے۔ نعوذ باﷲ من ذالک!
مختصراً ملاحظہ ہو:
۲…مرزاقادیانی کی تحریف، قرآن میں قادیان
’’اور یہ بھی مدت سے الہام ہوچکا ہے کہ: ’’انا انزلناہ قریباً من القادیان‘‘