لئے عیسیٰ، ہندوؤں کے لئے کرشن، مسلمانوں کے لئے محمد واحمد ہے۔‘‘ (اخبار الفضل قادیان ج۳ نمبر۱۱۱، مورخہ ۶؍مئی ۱۹۱۶ئ)
’’ہم اس بات کو مانتے ہیں کہ آخری زمانہ میں ایک اوتار کے ظہور کے متعلق جو وعدہ انہیں (یعنی ہندوؤں کو) دیاگیا تھا۔ وہ خدا کی طرف سے تھا اور اس کو ہندوستان کے مقدس نبی مرزاغلام احمد قادیانی کے وجود میں خداتعالیٰ نے پورا کر دکھایا۔‘‘
(مندرجہ رسالہ ریویو آف ریلیجنز ج۳ نمبر۱۱ ص۴۱، منقول از رسالہ تبدیلی عقائد ص۳۶)
’’ہم خدا کو شاہد کر کے اعلان کرتے ہیں کہ… ہمارا ایمان یہ ہے کہ حضرت مسیح موعود مہدی معہود علیہ الصلوٰۃ والسلام (یعنی مرزاغلام احمد قادیانی) اﷲتعالیٰ کے سچے رسول تھے اور اس زمانہ کی ہدایت کے لئے دنیا میں نازل ہوئے اور آج آپ کی متابعت میں ہی دنیا کی نجات ہے اور ہم اس امر کا اظہار ہر میدان میں کرتے ہیں اور کسی کی خاطر ان عقائد کو بفضلہ نہیں چھوڑ سکتے۔‘‘
(اخبار پیغام صلح نمبر۳۵، مورخہ ۷؍ستمبر ۱۹۱۳ئ، اخبار الفضل قادیان ج۸ نمبر۳۵ مورخہ ۴؍اکتوبر ۱۹۲۰ئ)
رسول عربی احمد نہیں بلکہ مرزا زندیق، احمد ہے؟
’’مبشراً برسول یأتی من بعدی اسمہ احمد مرقوم الصدر الفاظ میں مسیح نے خداتعالیٰ کی طرف سے ایک پیش گوئی کی ہے کہ میں ایک ایسے رسول کی بشارت دینے والا ہوں جس کا آنا میرے بعد ہوگا۔ اس کا نام احمد ہے۔ پیش گوئی میں آنے والے رسول کا اسم احمد بتلایا گیا ہے۔ جس کا مصداق آنحضرت (محمد رسول اﷲﷺ) اس لئے نہیں ہوسکتے کہ قرآنی وحی میں کسی مقام سے آپ کا نام نامی احمد ثابت نہیں ہوتا۔ (قادیانی مغالطہ ملاحظہ ہو۔ للمؤلف) ہاں محمدؐ آپ کا اسم گرامی ضرور ہے۔ جیسا کہ آپؐ قبل از دعوت نبوت محمد ہی کے نام سے مشہور تھے اور ایسا ہی قرآنی وحی میں بھی آپ کو باربار محمد ہی کے نام سے یاد فرمایا گیا ہے اور توریت میں بھی آپ کی پیش گوئی میں آپ کا نام محمدؐ ہی بتلایا گیا ہے۔‘‘
(اخبار الفضل قادیان ج۳ نمبر۲۵، مورخہ ۱۹؍اگست ۱۹۱۸ئ)