مرزاغلام احمد قادیانی کی پیش گوئیوں پر ایک نظر
مرزاغلام احمدقادیانی کو وحی الٰہی کا مہبط ہونے کا دعویٰ تھا۔ اپنے اس باطل اور کھوکھلے دعوے کی تائید میں اسے نہ صرف بے شمار کرامات اور معجزے اپنی طرف منسوب کرنے پڑے۔ بلکہ یہ ڈینگ بھی مارنا پڑی کہ اس کے معجزوں کی تعداد پیغمبر اسلام حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے معجزوں سے زیادہ ہے۔ آنحضرتﷺ کے تین ہزار معجزات ہیں۔ (تحفہ گولڑویہ ص۴۵، خزائن ج۱۷ ص۱۵۳)
’’میرے معجزات کی تعداد دس لاکھ ہے۔‘‘ (تذکرۃ الشہادتین ص۴۱، خزائن ج۲۰ ص۴۳)
’’اور خداتعالیٰ نے اس بات کے ثابت کرنے کے لئے کہ میں اس کی طرف سے ہوں۔ اس قدر نشان دکھلائے کہ وہ ہزار نبی پر تقسیم کئے جائیں تو ان کی بھی ان سے نبوت ثابت ہوسکتی ہے۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۳۱۷، خزائن ج۲۳ ص۳۳۲) مرزاقادیانی نے لاف زنی سے کام لیتے ہوئے اپنے معجزات کی تعداد تو لاکھوں بتادی۔ لیکن ان کی تفصیل بتانے کی زحمت گوارا نہ کی۔ دراصل مرزاقادیانی جیسا کاذب نبی اپنی تخریبی کاروائیوں کے نتیجہ میں اگر کسی معجزے پر فخر کر سکتا تھا تو وہ یہی تھا کہ اس نے انگریز کی پشت پناہی کے بل بوتے پر امت مسلمہ کے اتحاد میں نقب لگا کر اپنے مذموم سیاسی ارادوں کی تکمیل کے لئے ایک علیحدہ گروہ تیار کر لیا۔ زمانہ ماضی میں اگر اﷲتعالیٰ کے فرستادہ سچے پیغمبر انسانی فہم سے بالاتر مافوق الفطرت معجزوں کا اظہار کرتے رہے ہیں تو نبوت کے کاذب مدعی بھی ہمیشہ سادہ لوح انسانوں کو دام فریب میں پھنسانے کے لئے مکاری وعیاری کو اپنا شعار بناتے رہے ہیں۔ لیکن بکرے کی ماں کب تک خیر مناسکتی ہے۔ بالآخریہ مکروفریب ظاہر ہوکر رہتے ہیں۔ کذب وافتراء کے سہارے حاصل کردہ عظمت وشوکت ذلت ورسوائی میں تبدیل ہوکر رہ جاتی ہے۔
قادیان کے خود ساختہ نبی کا حال بھی ان شعبدہ باز سے مختلف نہیں۔ وہ ہمیشہ اپنی لاتعداد پیش گوئیوں کے متعلق ڈینگیں مارتا دکھائی دیتا ہے۔ جو اس کے معتقدوں کے خیال میں سچ ثابت ہوئیں۔ مندرجہ ذیل صفحات میں ایسی ہی چند پیش گوئیوں کا تذکرہ کیا جارہا ہے۔ انہیں پڑھ کر ناظرین خود مرزاقادیانی کی نبوت کے متعلق فیصلہ فرماسکتے ہیں۔
مرزاقادیانی کی پیش گوئیوں کا جائزہ لینے سے پیشتر اس کی ایک تحریر ہدیہ ناظرین کی جاتی ہے۔ جس سے واضح ہوتا ہے کہ وہ اپنی پیش گوئیوں کو کس قدر اہمیت دیتا تھا؟