’’انت منی بمنزلۃ ولدی تو مجھ سے بمنزلہ میرے فرزند کے ہے۔ ‘‘
(حقیقت الوحی ص۸۶، خزائن ج۲۲ ص۸۹)
’’اسمع ولدی اے میرے بیٹے سن۔‘‘ (البشریٰ ج۱ ص۴۹)
’’انت من ماء نا وہم من فشل تو ہمارے پانی میں سے ہے اور وہ لوگ بزدلی سے۔‘‘ (انجام آتھم ص۵۵،۵۶، خزائن ج۱۱ ص۵۵،۵۶)
میں اسباب کے ساتھ اچانک تیرے پاس آؤں گا۔ خطا کروں گا اور بھلائی کروں گا۔
اﷲتعالیٰ نے مرزاقادیانی سے کہا: ’’میں نماز پڑھوں گا اور روزہ رکھوں گا۔ جاگتا ہوں اور سوتا ہوں۔‘‘ (البشریٰ ج۲ ص۷۹)
باب دوم … مرزاقادیانی کے معاملات
مرزاقادیانی کے بچپن اور جوانی کے جو واقعات مستند ذرائع سے ہم تک پہنچے ہیں۔ ان میں سے چند واقعات مختصراً یہاں نقل کئے جاتے ہیں۔ جن سے اندازہ ہوگا کہ ان کے عادات واطوار کیسے تھے اور ان کی دیانت وامانت داری کا کیا معیار تھا۔
۱…جیبوں میں نمک ’’بیان کیا مجھ سے والدہ نے کہ ایک دفعہ حضرت (مرزاقادیانی) سناتے تھے کہ جب میں بچہ تھا تو ایک دفعہ بعض بچوں نے مجھ سے کہا کہ جاؤ گھر سے میٹھا لاؤ۔ میں گھر آیا اور بغیر کسی سے پوچھنے کے ایک برتن میں سے سفید بورا (شکر) اپنی جیبوں میں بھر کر باہر آگیا اور راستہ میں ایک مٹھی بھر کر منہ میں ڈال لی۔ بس پھر کیا تھا۔ میرا دم رک گیا اور بڑی تکلیف ہوئی۔ چونکہ معلوم ہوا کہ جسے میں سفید بورا سمجھ کر جیبوں میں بھرا تھا وہ بورا نہ تھا بلکہ پسا ہوا نمک تھا۔‘‘
(سیرۃ المہدی حصہ اوّل ص۲۴۴، روایت نمبر۲۴۴)
۲…روپیہ اڑانا
’’بیان کیا مجھ سے حضرت والدہ صاحبہ نے کہ ایک دفعہ اپنی جوانی کے زمانے میں حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) تمہارے دادا کی پنشن وصول کرنے گئے تو پیچھے پیچھے مرزا امام الدین بھی چلے گئے۔ جب آپ نے پنشن وصول کر لی تو وہ آپ کو پھسلا کر اور دھوکہ دے کر بجائے قادیان لانے کے باہر لے گیا اور ادھر ادھر پھرتا رہا۔ پھر جب آپ (مرزاقادیانی) نے