۲۰… ’’میں نے خواب میں دیکھا کہ میں ہوبہو اﷲ ہوں اور میں نے یقین کر لیا کہ میں وہی یوں۔ پھر میں نے ایک آسمان بنایا اور زمین بنائی۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۵۶۴، خزائن ج۵ ص۵۶۴)
نوٹ: احمدی دوستو! بتاؤ اور سچ بتاؤ کہ مرزاقادیانی نے خدا ہونے میں کون سی کسر باقی چھوڑی؟ فرعون نے بھی تو یہی کہا تھا۔ ’’انا ربکم الاعلیٰ‘‘ بتاؤ۔ مرزاقادیانی کے ان الفاظ اور فرعون کے مقولہ میں کیا فرق ہے؟ ناظرین ایسے کمالات والے اانسان سے جو جو امیدیں ہو سکتی ہیں۔ وہ ظاہر ہیں۔
۲۱… ’’عیسیٰ علیہ السلام نے ایک یہودی استاد سے توریت سیکھی تھی۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۶، خزائن ج۱۱ ص۲۹۰)
نوٹ: قرآن مجید کی سورہ آل عمران پارہ سوم کے رکوع نمبر۱۳ میں اﷲتعالیٰ فرماتا ہے کہ: ’’یعلمہ الکتب والحکمۃ والتوراۃ والانجیل‘‘ {اﷲتعالیٰ عیسیٰ علیہ السلام کو کتاب اور حکمتہ اور توریت اور انجیل سکھائے گا۔} قرآن مجید کی کسی آیت اور صحیح حدیث نبوی میں یہ کہیں نہیں آیا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام نے توریت ایک یہودی سے سیکھی تھی۔ یہ محض مرزاقادیانی کا افتراء ہے۔
مراق مرزا
یاایہا الناظرین! بیشتر اس کے کہ مدعی نبوت اور ملہم کے دعاوی اور الہامات کا مطالعہ کیا جائے۔ دیکھنا چاہئے کہ آیا اس کی صحت درست ہے۔ صحیح الدماغ ہے۔ حافظہ اچھا ہے۔ جیسا کہ مرزاقادیانی کے ایک مرید نے لکھا ہے: ’’ملہم کے دماغی قویٰ کا نہایت مضبوط ہونا ضروری ہے۔‘‘
(ریویو آف ریلیجنز ماہ ستمبر ۱۹۲۹ئ، ص۴)
’’انبیاء کا حافظہ بہت اعلیٰ ہوتا ہے۔‘‘ (ریویو اف ریلیجنز ماہ ستمبر ۱۹۲۹ئ، ص۸)
’’ملہم کا دماغ نہایت اعلیٰ ہوتا ہے۔‘‘ (ریویو ماہ جنوری ۱۹۳۰ء ص۲۶)
بخلاف اس کے اگر نبی یا ملہم کے دماغی قوی کمزور ہوں۔ حافظہ کمزور ہو۔ یہاں تک نسیان تک نوبت پہنچ جائے۔ دماغ خراب ہو اور ان تمام عوارضات رویہ کا باعث مالیخولیا ہو تو ان حالات کی موجودگی میں اس کے دعاوی کی تردید وتکذیب میں کسی اور ضرب کی ضرورت محسوس