وضع قطع
دیندار انجمن کے لوگ ہرے رنگ کے عمامے باندھتے ہیں۔ جس کے نیچے عموماً سادہ ٹوپی ہوتی ہے۔ رنگے ہوئے گیردے کرتے پہنتے ہیں۔ سرپر لمبی لٹیں، لمبی داڑھی اور پراگندہ منہ دکھائی دیتے ہیں اور چائے سے مکمل پرہیز، زاہد صدیقی صاحب سابق مبلغ دیندار انجمن جواب تائب ہوگئے ہیں۔ فاران کراچی فروری ۱۹۵۷ء میں لکھتے ہیں۔
’’راقم الحروف نے چار سال کا عرصہ ہوا۔ جمعیت حزب اﷲ دیندار انجمن کو ایک تبلیغی ادارہ تصور کرتے ہوئے زندگی وقف کر کے اپنی خدمات پیش کر دی تھیں۔ اس کے بعد سے مندرجہ بالا واقعہ تک میں ایک سرگرم مبلغ کی حیثیت سے مغربی پاکستان میں دورہ کرتا رہا اور ہزارہا افراد کے مجمع میں اس جماعت کا تعارف کراتا رہا۔ لیکن یہ کسے خبر تھی کہ جنہیں میں نے خدام الدین سمجھا ہے وہ غارت گر ایمان اور منکرین ختم نبوت ہیں۔ صوفیانہ حلیہ، دیندار نہ وضع قطع فرقوں کے اتحاد کے متمنی، غرض یہ کہ انہیں آپ دیکھ کر کبھی یہ تصور نہیں کر سکتے کہ اس وضع قطع کے لوگ بھی دینداری کی آڑلے کر بے دینی اور مشرکانہ عقائد کی درپردہ تبلیغ کرتے ہوں گے۔‘‘
اقتباسات
یہاں تک اس انجمن کا اجمالی تعارف کرایا گیا ہے۔ اب انجمن کے بانی صدیق دیندار چن بسویشور کی تصانیف سے چند اقتباسات پیش خدمت ہیں۔ ان سے ان کے معتقدات، عزائم اور کئی دیگر خرافات آپ کو معلوم ہو جائیں گی اور پھر اندازہ لگائیں کہ یہ لوگ (دیندار انجمن والے) حقیقت میں کیا ہیں اور کس روپ میں دکھائی دیتے ہیں۔ ان عقائد وعزائم کے حاملین عوام میں جہاد واتحاد کے نام سے تبلیغ کر کے عوام کو اپنے جال میں پھنسا رہے ہیں ؎
لباس خضر میں یاں سینکڑوں رہزن بھی پھرتے ہیں
اگر دنیا میں رہنا ہے تو پھر پہچان پیدا کر لیجئے! اقتباسات ملاحظہ فرمائیں:
چن بسویشور اور مرزاغلام احمد قادیانی
دیندار انجمن کے بانی صدیق دیندار چن بسویشور فرماتے ہیں: ’’نبیوں کے اسرار مجھ پر کھلنے کے دو اسباب ہیں۔ پہلا سبب یہ کہ فقیر ۱۹۰۸ء میں فتنۂ دجال سے کما حقہ واقف ہو کر