کرتے ہیں۔ کیونکہ وہ اپنے امام کے قول کو تورد نہیں کر سکتے۔ شاید وہ قرآن اور حدیث کی دلیل کو تسلیم نہ کریں۔ لہٰذا ہم معراج جسمانی کے متعلق مرزاقادیانی کا فیصلہ پیش کرتے ہیں۔ مرزاقادیانی لکھتے ہیں کہ: ’’جن نبیوں کا اس وجود عنصری کے ساتھ آسمان پر جانا ثابت کیا گیا ہے۔ وہ دو ہیں۔ ایک ادریس علیہ السلام اور دوسرا مسیح ابن مریم جن کو کہ عیسیٰ اور یسوع بھی کہتے ہیں۔‘‘
(توضیح المرام ص۳، خزائن ج۳ ص۵۲)
یہ تاویل بالکل غلط ہے کہ آسمان اور زمین کے درمیان ہوائی اور ناری کرے ہیں۔ کسی بشر کو وہاں سے گذرنا دشوار ہے۔ خداتعالیٰ اس بات پر قادر ہے کہ وہ کسی شخص کو معہ جسم عنصری آسمان پر اٹھا سکتا ہے۔ اب تو خداتعالیٰ نے کافروں کی یہ دلیل بھی توڑ دی۔ کیونکہ موجودہ زمانہ کے اندر ہوائی جہاز سینکڑوں من لوہا اور آدمی لے کر اڑ سکتا ہے۔
معراج جسمانی کے اثبات میں علمائے متقدمین کا مذہب
حضرت امام ابوحنیفہؒ کا مذہب
چنانچہ فقہ اکبر کی شرح میں لکھا ہے: ’’وخبر المعراج اے بجسدہ المصطفیٰﷺ یقظہ الی السماء ثم الی ماشاء اﷲ تعالیٰ فی المقامات العلیٰ حق اے حدیثۃ ثابت بطریق متعدوۃ فمن رواہ اے ذالک الخبر ولم یؤمن بمقتضی ذالک الاثر فہو مبتدع ضال مبتدع اے جامع بین الضلالۃ والبدعۃ (شرح فقہ اکبر ص۱۳۵)‘‘ یعنی رسول اﷲﷺ کو بیداری کی حالت میں مع آپ کے جسم کے آسمان تک پھر جہاں تک اﷲتعالیٰ نے چاہا بلند مقاموں تک معراج کا ہونا احادیث متعددہ سے ثابت ہے۔ جس نے اس کے وقوع کا انکار کیا اور اس کے صحیح ہونے کا انکار کیا۔ وہ گمراہ اور بدعتی ہے۔ یعنی اس میں بدعت اور گمراہی دونوں جمع ہیں۔
مولانا شاہ ولی اﷲؒ کا مذہب
حضرت مولانا شاہ ولی اﷲ محدث دہلویؒ فرماتے ہیں: ’’واسربہ الی المسجد الاقصیٰ ثم الیٰ سدرۃ المنتہیٰ والی ماشاء اﷲ وکل ذالک بجسدہﷺ (حجۃ اﷲ البالغہ ج۲ ص۱۹۰)‘‘ یعنی (اسی اثناء میں) آپ کو مسجد اقصیٰ کی سیر کرائی گئی۔ پھر وہاں