قادیانیت کا پس منظر
قرآن حکیم واحادیث نبوی، آثار صحابہ اور اقوال آئمہ ومفسرین اس عقیدے پر کلی طور پر متفق ہیں کہ اﷲتعالیٰ نے اس امت کے لئے دین اسلام کو بہمہ وجوہ کامل ترین اور جامع صورت عطاء فرمائی ہے۔ اسی طرح قرآن حکیم وحی الٰہی کی معراج ہے اور اس معراج کے شہنشاہ، ہر زمانہ کی تمنا وآرزو پوری بنی نوع انسان کے لئے رحمت، شہزادہ موعود، پیغمبر اسلام محمدﷺ ہیں جو کہ سلسلۂ نبوت کی آخری کڑی ہیں۔ آپؐ سے قبل اپنے ہم قوموں کو رشد وہدایت کی راہوں پر ڈالنے کے لئے مختلف ممالک اور مختلف ادوار میں پیغمبر مبعوث ہوتے رہے۔ لیکن حضورﷺ کی بعثت تو مستقبل کی ان تمام انسانی وجناتی نسلوں پر بھی محیط وحاوی ہے جو آپؐ کے عہد مبارک میں پیدا نہ ہوئی تھیں یا پھر قیامت تک پیدا ہوتی رہیں گی۔ آپؐ اﷲتعالیٰ کی نازل کردہ کتاب ہدایت قرآن کی روشنی میں تمام انسانیت کے لئے ایک صاف، سیدھی، منور وپاکیزہ اور واضح شاہراہ متعین فرماگئے۔ جس کی حفاظت وتحفظ کا ذمہ اﷲتعالیٰ نے خود اپنی ذات عالی کے لئے مختص فرمایا۔ لہٰذا آپؐ کے بعد کسی اور نبی کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔ قرآن حکیم کی ۹۹ آیات سے یہ ثابت ہے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام آخری نبی تھے اور آپ کے بعد قطعاً کوئی نبی نہیں آئے گا۔ چنانچہ ارشاد ربانی ہے: ’’اور آج ہم نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کر دیا اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کر دیں اور تمہارے لئے دین اسلام کو پسند کیا۔‘‘ (المائدہ:۳)
جلیل القدر مفسر علامہ ابن کثیر مندرجہ بالا آیت کی تفسیر بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔ ’’اس امت پر اﷲتعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت ہے کہ اس نے ان کے لئے دین کو کامل فرمایا۔ لہٰذا امت محمدیہ نہ کسی اور دین کی محتاج ہے اورنہ کسی اور نبی کی اور اس لئے اﷲتعالیٰ نے آنحضرتﷺ کو خاتم الانبیاء (آخری نبی) کی حیثیت سے جن وبشر کی طرف مبعوث فرمایا۔‘‘
کلام اﷲ میں پیغمبر اسلامﷺ کی ختم المرسلینی کا مزید اعلان ملاحظہ فرمائیے: ’’محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں۔ بلکہ خدا کے پیغمبر اور نبیوں (نبوت) کی مہر یعنی اس (نبوت) کو ختم کر دینے والے ہیں۔‘‘ (احزاب:۴۰)
مذکورہ بالا دونوں قرآنی آیات سے مترشح ہے کہ قرآن حکیم کے بعد کوئی وحی نازل نہ ہوگی۔ اسلام دین خداوندی کا کامل ترین صورت ہے۔ نیز سید عرب وعجم حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام