ہفوات مرزا
۱… ’’جو شخص اپنی شرارت سے بار بار کہے گا اور کچھ شرم وحیا کو کام میں نہیں لائے گا اور بغیر اس کے کہ ہمارے اس فیصلہ کا انصاف کی رو سے جواب دے سکے۔ انکار اور زبان درازی سے باز نہیں آئے گا اور ہماری فتح کا قائل نہیں ہوگا۔ تو صاف سمجھا جائے گا کہ اس کو ولد الحرام بننے کا شوق ہے اور حلال زادہ نہیں۔ پس حلال زادہ بننے کے لئے واجب یہ تھا کہ اگر وہ مجھے جھوٹا جانتا اور عیسائیوں کو غالب اور فتح یاب قرار دیتا ہے تو میری اس حجت کو واقعی طور پر رفع کرے۔ جو میں نے پیش کی ہے۔ ورنہ حرامزادے کی یہی نشانی ہے کہ سیدھی راہ اختیار نہ کرے۔‘‘ (انوارالاسلام ص۳۰، خزائن ج۹ ص۳۱)
۲… ’’میرے مخالف جنگلوں کے سور ہیں اور ان کی عورتیں کتیوں سے بڑھ کر۔‘‘ (نجم الہدیٰ ص۱۰، خزائن ج۱۴ ص۵۳)
۳… ’’کل مسلم یقبلنی ویصدق دعوتی الاذریۃ البغایا‘‘ یعنی سب مسلمان مجھے قبول کرتے اور میری دعوت کو مانتے۔ مگر حرامزادے نہیں مانتے۔
(آئینہ کمالات اسلام ص۵۴۷، خزائن ج۵ ص ایضاً)
اب میں بھی وہی سوال قادیانیوں سے کرتا ہوں جو کہ مولانا ثناء اﷲ صاحب امرتسری فاتح قادیان نے اپنے رسالہ موسومہ بہ (تعلیمات مرزا ص۶۳، مشمولہ احتساب قادیانیت ج۹ ص۲۱۵) پر کیا ہے۔ ایک شخص بہت عرصہ تک آنجہانی کا مخالف رہا۔ اتنا عرصہ حرامزادہ رہا مگر بحکم انقلاب وہ بجائے منکر کے معتقد ہوگیا۔ کیا اب وہ حلال زادہ ہو جائے گا۔
دعویٰ مرزا
۱… ’’میں محدث ہوں۔‘‘ (توضیح المرام ص۱۸، خزائن ج۳ ص۶۰)
۲… ’’مجدد ہوں۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۹۴، خزائن ج۲۲ ص۲۰۱)
۳… ’’مسیح موعود۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۳۹، خزائن ج۳ ص۱۲۲)
۴… ’’مثیل مسیح ہوں۔‘‘ (توضیح المرام ص۱، خزائن ج۳ ص۵۱)
۵… ’’مہدی ہوں۔‘‘ (تذکرہ الشہادتین ص۲، خزائن ج۲۰ ص۴)
۶… ’’ملہم ہوں۔‘‘ (تریاق القلوب ص۶۸، خزائن ج۱۵ ص۲۸۳)