دفتر تدبیر تو کھولا گیا ہے ہند میں
فیصلہ قسمت کا اے اکبر مگر لندن میں ہے
اس عبارت میں یہ بھی لکھا ہے کہ اس انجمن کے انبیاء کو چوتھے آسمان سے لے کر ساتویں آسمان تک کی سیر کرائی جاتی ہے۔ پہلے تین آسمانوں کی سیر کیوں نہیں کرائی جاتی؟ شاید اس میں کوئی مصلحت ہوگی۔ یا پھر ان میں کوئی سیر کی جگہ ہی نہیں۔بطور مثال مساوات
اس یونیورسٹی سے جو انبیاء تیار کئے جاتے ہیں۔ ان کی چند مثالیں بھی ذکر کی ہیں اور اپنی انصاف پسندی کا بھی خوب مظاہرہ کیا ہے۔ یہ نبی ساز یونیورسٹی جس میں بیک وقت ہندو اور مسلم انبیاء تیار کئے جاتے ہیں۔ اس میں بننے والے انبیاء کی مثال میں چار مسلمان انبیاء کے نام ذکر کئے ہیں اور چار ہندوؤں کے نام پیش کئے ہیں اور ایک مشترک یعنی جامع جمیع کمالات یعنی مسلمان، عیسائی، یہودی، بت پرست وغیرہ اس طرح سے تمثیل انبیاء میں مساوات کر کے ہندو مسلم اتحاد کی داد حاصل کی ہے۔ یاد رہے کہ اس یونیورسٹی میں مہدی اور مأمور سے لے کر بسویشور تک کے عہدے کے انبیاء اور رجال کار ہوتے تھے۔ صرف ایک عہدہ جو چن بسویشور ہے۔ اس کی تیاری یہاں نہیں ہوتی۔ کیونکہ یہ منصب خود حضرت والا کا ہے اور محولہ بالا عبارت میں اس دعویٰ پر صراحۃً قدغن لگادی گئی ہے۔ ’’الاعند اشد الضرورۃ‘‘ جس کا فیصلہ براہ راست لندن یونیورسٹی سے اس مقصد کے لئے رکھے ہوئے ماہرین امور شیطنت کر لیاکریں گے۔ آج کل چن بسویشور کے واصل جہنم ہونے کے بعد سے یہ منصب خالی پڑا ہے۔ صاحب ضرورت حضرات اپنی درخواستیں بھیج دیں۔ لیکن یاد رہے کہ ماہرین امور شیطنت کا فیصلہ حتمی ہوگا۔ جس کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔
جبریل امین اور نبی کے درمیان واسطہ
پچھلے زمانے میں لوگوں میں ذہانت اور شوق وذوق اس قدر زیادہ تھا کہ اشاروں سے بات کی تہہ تک پہنچ جاتے تھے۔ مگر ہمارے زمانے میں جہان دوسری چیزوں میں انحطاط آگیا ہے۔ وہاں ذہانت میں بھی کافی حد تک کمی آگئی ہے۔ جس کی انتہاء یہ ہے کہ چن بسویشور کی محولہ بالا عبارتوں میں ایک اہم مسئلہ جس کی صراحت کر دی گئی ہے۔ ہمارے قارئین اسے بھی نہیں سمجھے۔ شاید اب وہ ہمارے قائم کردہ عنوان سے سمجھ گئے ہوںگے۔
معزز قارئین! یہاں دراصل ایک اہم عقدہ کو حل کرنے کے لئے چن بسویشور نے نبی