نہ ہونے دے اور انگریز کے ہر حکم کو خدائی حکم کی طرح نشرواشاعت کر کے مسلمانوں کو ان ناقابل برداشت مظالم پر قانع رہنے کا پروپیگنڈا کرے اور اس کی اندرونی وبیرونی خدمات بجالائے۔ برطانوی ہند میں انگریزوں کو سیاسی طور پر ایسے تو آدمی مل گئے۔ مگر مسلمانوں کے دلوں سے مذہبی خیالات، جہاد کو دور کرنے اور ان میں تفریق ڈالنے کے لئے کسی عربی خواں مذہب نما فرد کی ضرورت تھی۔ جومسلمانوں میں مذہبی انتشار ڈالے اور اس قوم کو مذہبی فرقوں کے نام پر لڑوائے اور پھر مذہبی فرقہ بندی کر کے اس قوم کا رہا سہا شیرازہ بھی منتشر کر دے۔
حکومت کے ذرائع ہمیشہ وسیع ہوتے ہیں۔ جویندہ یا بندہ کے مصداق انگریزوں کو ایسے رجحان کا ایک شخص مرزاغلام احمد قادیانی ضلع گورداسپور سے مل گیا۔ جس کے ساتھ اندرونی طور پر وعدے وعید کئے گئے کہ قادیان کے علاقہ کو جاگیر کی شکل میں ایک چھوٹی سی حکومت بنائی جائے گی۔ چنانچہ مرزاغلام احمد قادیانی جس کے خاندان کی مالی حالت گر چکی تھی۔ ملاحظہ ہو:
مالی حالت
۱…
’’میرے والد (مرزاغلام مرتضیٰ) جو اپنی ناکامیوں کی وجہ سے اکثر مغموم اور مہموم رہتے تھے۔ اس نامرادی (مقدمات کی شکست) کی وجہ سے والد مرحوم ایک نہایت عمیق گرداب، غم اور حزن اور اضطراب میں زندگی بسر کرتے تھے۔‘‘
(کتاب البریہ ص۱۶۹، خزائن ج۱۳ ص۱۸۷)
۲…
’’آپ (مرزاغلام احمد قادیانی) سیالکوٹ شہر میں ڈپٹی کمشنر کی کچہری میں قلیل تنخواہ پر ملازم ہوگئے۔‘‘ (سیرۃ المہدی ج۱ ص۴۳، روایت نمبر۴۹)
چنانچہ ملازمت کے بعد مرزاغلام احمد قادیانی نے مختاری (وکالت) کا امتحان دیا۔ بدقسمتی سے اس میں فیل ہوگئے۔ چنانچہ اس کے بعد مذہب کی آڑ لے کر ایک فرقہ کی بنیاد رکھی۔ ملاحظہ ہو:
فرقہ احمدیہ
’’مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اس فرقہ کا نام فرقہ احمدیہ رکھا جاوے۔‘‘
(تریاق القلوب ص۳۹۹، خزائن ج۱۵ ص۵۲۷)
ظاہراً اگرچہ اس فرقہ کو اپنے نام پر چلایا گیا اور مسلمانوں کا نام دے کر اس کو مسلم فرقہ ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی۔ مگر اندرونی طور پر اس فرقہ کو مسلمانوں سے الگ کرنا مقصود تھا۔ جب