یہ دعا وہ اولوالعزم پیغمبر مانگ رہا ہے جس کے لئے پروردگار عالم نے ارض وسماوات کے نظام کو قائم کیا۔ معلوم ہوا کہ پیغمبر علیہ الصلوٰۃ والسلام بھی بغیر قوت کے دنیا میں نہ چل سکے۔
آج جب یہ سطور رقم کررہا ہوں کفر اپنی دنیاوی قوت سے لیس ہوکر حق سے نبرد آزما ہے۔ لیکن مسلمان قوم ہے کہ اپنے مستقبل سے غافل ہوکر آپس کے باہمی تنازعوں میں اس طرح الجھی ہے کہ اب اس کے سلجھنے کے امکان ختم ہوتے جارہے ہیں۔ آؤ! ہم آگے جانے کی بجائے ماضی کی طرف لوٹ جائیں۔ شاید راستہ کی کوئی ٹھوکر ہماری بیداری کا باعث ہو اور ممکن ہے اس گئے گذرے دور میں ہم دین کے کسی کام آسکیں۔ ورنہ جس نہج پر مسلمان آج جا رہا ہے۔ یہ وہ پگڈنڈی ہے۔ جہاں پر کفر حق کا راستہ روکے کھڑا ہے۔
مرزائی پاکستان کی کلیدی اسامیوں پر قابض ہے اور مسلمان نوجوان برسوں کی تعلیم اور ہزاروں روپے خرچ کرنے کے بعد جب ملازمت سے مایوس ہوتا ہے تو اس کے لئے دو ہی راہیں باقی رہ جاتی ہیں۔خودکشی کر کے موت کی آغوش میں آرام کرے یا ایمان ضائع کرنے کے بعد مرزائیت کا پہلو اپنائے۔ ان دو مقامات کے سوا تیسرا کوئی ٹھکانہ اور نہیں جہاں اس نوجوان کو امان مل سکے۔
اے مملکت خداداد کے ذمہ دار ارکان! سرکاری وغیرسرکاری دفاتر کے کلرک! پولیس کے افیسر اور سپاہی، عدالتوں کے مجسٹریٹ، ہائی کورٹ کے جج صاحبان! دنیاوی ذمہ داریوں کے علاوہ آپ پر کوئی دینی ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے۔ اگر آپ کو یقین ہے کہ اس زندگی کے بعد ایک اور حاکم کے سامنے بھی پیش ہونا ہے تو اس وقت کے لئے سامان فراہم کرو۔
اگر چوہدری سرظفر اﷲ خان پاکستان کا وزیر خارجہ ہوتے ہوئے کفر کی تبلیغ سے باز نہیں آتا تو آپ دین حق کی تبلیغ سے کیوں پہلو تہی کرتے ہیں۔ ان نوجوانوں کو سنبھالا دو جو محض دنیاوی ضروریات کے لئے اپنی دنیا اور ایمان ضائع کر رہے ہیں۔ ورنہ قیامت کے دن ان سے کہیں زیادہ مجرم آپ کو ٹھہرایا جائے گا۔ ان کی دنیا اور دین آپ درست کریں۔ خدا تمہارا حامی ومددگار ہو گا۔ یہ ڈائری آپ کے پاس ایک تاریخی دستاویز ہے۔ تاکہ کفر کے مقابل آپ اس سے کام لے سکیں۔ انشاء اﷲ بہتر نتائج پیدا ہوں گے۔ جانباز مرزا!
۱۵؍جنوری ۱۹۵۶ء
مرزائی مذہب کی ابتداء
ابھی ہندوستان میں برطانوی سامراج کی بنیادیں پڑ رہی تھیں کہ اجنبی حکومت کے