۴…
مسلمانوں کے نزدیک حضورﷺ کی حدیثوں کو ماننا ضروری ہے اور حدیثوں کو نہ ماننے والا دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ لیکن مرزائیوں کے نزدیک حدیثوں کو ماننا کوئی ضروری نہیں۔
۵…
اسلام ظلم وستم کے خلاف جہاد کی ترغیب دیتا ہے۔ لیکن مرزائیت کے نزدیک ظلم وستم کے خلاف جہاد حرام ہے۔ جیسا کہ مرزاقادیانی نے فرنگیوں کے خلاف جہاد کو حرام قرار دیا۔
اس کے علاوہ مرزائیت اور اسلام میں اور بھی بہت سے فرق بیان کئے جاسکتے ہیں۔ یعنی مرزائیت کی بنیاد قرآن وحدیث سے ہٹ کر ہے اور مرزائیت کے تمام عقائد اسلام سے متضاد حیثیت رکھتے ہیں۔ اس لئے مرزائیت اور اسلام دو الگ الگ نظریے ہیں۔
اسلام اور مرزائیت کے عقائد کے مقابلے سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ اسلام سے مرزائیت کو دورکا بھی واسطہ نہیں۔ چونکہ اسلام کے بنیادی عقائد سے مرزائی منحرف ہوچکے ہیں اور مرزائیت کی بنیاد قرآن وحدیث کی تعلیمات سے ہٹ کر ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ مرزائیت اسلام کی ایک شاخ نہیں بلکہ کفر کی ایک یلغار ہے۔
آخری دعوت اور فیصلہ
مرزائیت کی ابتداء کی وجوہات اور اس کے بعد مرزاقادیانی کے اقوال سے ان کی نبوت کا جائزہ لیا۔ جس سے وہ اپنے فیصلے کے مطابق جھوٹا ٹھہرا۔ اس موقع پر مرزاقادیانی کی پیش گوئیوں نے بھی آپ کا ساتھ نہ دیا اور آپ نبوت کے کسی بھی معیار پر پورا نہ اتر سکے۔ جس سے مرزائیت اور اسلام کا فرق واضح ہو جاتا ہے اور معلوم ہوجاتا ہے کہ اس (مرزاقادیانی) نے کس طرح عاقبت نااندیش کا ثبوت دیتے ہوئے خدا کے حکموں اور محمدﷺ کی شان کو پس پشت ڈال دیا۔ مرزائیو! راہ ہدایت پر آجاؤ اور اس میں تمہاری فلاح ہے۔ کیونکہ بچھڑے پر دونوں پاؤں ایک طرف کر کے بیٹھ جانے سے آدمی شہسوار نہیں بن جاتا۔ اسی طرح جھوٹا مدعیٔ نبوت سچا نبی نہیں بن جاتا اور جس طرح تند اور پرشور پہاڑی ندی بلندی سے پستیوں کی طرف گرتے وقت اپنے دامن میں کوئی چیز نہیں چھپا سکتی۔ اسی طرح زخموں سے رسنے والا خون چھپانا بھی ناممکن سی بات ہے۔ مرزاقادیانی نے اگرچہ مختلف قسم کے جھوٹ اس طرح بولے جیسے خوش ذائقہ شربت کا ایک گھونٹ، لیکن پھر بھی وہ ذہین مکھی کی طرح مکڑی کے جالے میں الجھ گئے اور وہ اپنے کذب کو اپنے الفاظ کے پروردوں میں چھپانہ سکے۔ جس سے ہم یہ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ جس طرح یمامہ کے مسیلمہ کذاب پہ