انگریزی جاسوس
’’چونکہ برادرم محمد امین خاں صاحب کے پاس پاسپورٹ نہ تھا۔ اس لئے وہ روس میں داخل ہوتے ہی پہلے ریلوے اسٹیشن پر انگریزی جاسوس قرار دے کر گرفتار کئے گئے۔ کپڑے اور کتابیں جو کچھ ان کے پاس تھا۔ وہ ضبط کرلیاگیا اور ایک مہینہ تک آپ کو وہاں رکھاگیا۔ پھر عشق آباد کے قیدخانے میں رکھا گیا اور باربار بیان لئے گئے تاکہ یہ ثابت ہو جائے کہ آپ انگریزی جاسوس ہیں۔
اس کے بعد گوئیکی سرحد افغانستان پر لے جایا گیا۔ وہاں سے ہرات افغانستان کی طرف اخراج کا حکم دے دیا گیا اور روسی پولیس کی حراست سے بھاگ نکلا اور بھاگ کر بخارا جا پہنچا۔ دوماہ تک آپ وہاں آزاد رہے۔ لیکن دوماہ بعد پھر انگریزی جاسوس کے شبہ میں گرفتار کئے گئے اور قید میں رکھاگیا اور بخارا سے مسلم روسی پولیس کی حراست میں سرحد ایران کی طرف واپس بھیج دیا گیا۔‘‘ (اعلان میاں محمود قادیانی اخبار الفضل ج۱۱ نمبر۱۲ مورخہ ۱۴؍اگست ۱۹۲۳ئ)
مستری عبدالکریم عرف مولانا عبدالکریم عرف مباہلہ
کے قتل کا منصوبہ اور حاجی محمد حسین بٹالوی کا قتل مرزائی، قادیانی جماعت کو اور اس کے خلیفہ محمود کو اس بات کا دلی رنج اور غصہ تھا کہ مستری عبدالکریم بچ کر نکل گیا ہے اور وہ امرتسر سے گورداسپور اپنے مقدمہ کی سماعت کے لئے امرتسر سے بس (لاری) پر جاتا تھا۔ امرتسر میں عبدالکریم مباہلہ کو قتل کرنا آسان نہ تھا۔ وہ عبدالکریم کی تاک میں تھے۔
محمد امین خاں کا رول
انہوں نے محمد امین خاں مجاہد بخارا پٹھان سے فتح محمد سیال ناظر اعلیٰ (چیف منسٹر) سلسلہ احمدیہ قادیان کے ذریعہ کوئی پٹھان کرایہ کا قاتل مہیا کرنے کی سازش کی، محمد امین خان پٹھان تھا وہ کوئی بیرونی قاتل پٹھان لانے کا انچارج بنایا گیا اور معقول رقم دینے کا عہدوپیماں ہوا۔ محمد امین خاں نے ایک پٹھان قاضی محمد علی نوشہروی سے عبدالکریم کو قتل کرنے کا سودا کیا اور اس کو