عبدالکریم مباہلہ کے قتل کا منصوبہ
مولوی عبدالکریم مباہلہ امرتسر سے گورداسپور میں پیشی کے لئے آتا تھا۔ مگر مرزامحمود خلیفہ قادیان کا دل ٹھنڈا نہ ہوا۔ چنانچہ مرزائیوں کے ایک مبلغ محمد امین پٹھان جو روس میں مبلغ تھا۔ (بخارا) اور حکومت روس نے اس کو انگریزی حکومت کی جاسوسی کے الزام میں (جو ثابت ہوچکا تھا) قید کر لیا اور بعد میں انگریزی حکومت کی مدد سے اس کی رہائی ہوئی۔ ملاحظہ ہو۔
تبلیغ کے نام پر جاسوسی ’’ہمارے برادر محترم محمد امین خاں صاحب جنہیں روس کے علاقہ میں حضرت امام جماعت احمدیہ نے تبلیغ اسلام کے لئے بھیجا تھا۔ بغیر کسی اطلاع کے آج ۲۵؍جون ۱۹۲۷ء وارد قادیان ہوئے۔ جنہیں اچانک اندر دیکھ کر اہل قادیان (مرزائی) خوشی اور مسرت کے جذبات سے بھرپور ہوگئے۔‘‘ (اخبار الفضل قادیان ج۱۴ نمبر۱۰۱ ص۲، مورخہ ۲۸؍جون ۱۹۲۷ئ)
جاسوسی یا تبلیغ احمدیت
’’روسیہ میں اگرچہ تبلیغ احمدیت کے لئے گیا۔ لیکن سلسلہ احمدیہ اور برٹش حکومت کے باہمی مفاد ایک دوسرے سے وابستہ ہیں۔ اس لئے جہاں میں اپنے سلسلہ کی تبلیغ کرتا تھا۔ وہاں لازماً مجھے انگریز حکومت کی خدمت گذاری کرنی پڑتی تھی۔ کیونکہ ہمارے سلسلہ کا مرکز (قادیان) ہندوستان میں ہے۔ تو ساتھ ہی ہندوستانی حکومت کے احسانات اور مذہبی آزادی کا ذکر لوگوں کے سامنے کرنا پڑتا تھا۔‘‘
(محمد امین صاحب قادیان کا مکتوب مندرجہ اخبار الفضل قادیان ج۱۱، نمبر۲۵ مورخہ ۲۸؍ستمبر ۱۹۲۳ئ)
روس سے مفروری
’’اﷲتعالیٰ اس مجاہد کی ہمت اور اخلاص اور تقویٰ میں برکت دے۔ چونکہ ابھی اس کی پیاس نہ بجھی تھی۔ اس لئے پھر کاکان ریلوے اسٹیشن سے روسی مسلم پولیس کی حراست سے بھاگ نکلا اور پپیادہ بخارا پہنچا۔ بخارا میں ایک ہفتہ کے بعد پھر ان کو گرفتار کر لیا گیا اور بدستور سابق پھر کاکان کی طرف لایا گیا اور وہاں سے آپ کو پھر سمرقند پہنچایا گیا۔ وہاں سے آپ پھر چھوٹ کر بھاگے اور بخارا پہنچے۔‘‘
(اعلان میاں محمود خلیفہ قادیان مندرجہ اخبار الفضل ج۱۱ نمبر۱۲ ص۶، مورخہ ۱۴؍اگست ۱۹۲۳ئ)